Book Name:Tahammul Mizaje Ki Fazilat

حکم  فرمایا  ہے کہ مسلمان ایک دوسرے سے درگزر کریں  ،ایک دوسرے کو معاف کریں تاکہ اللہ  پاک ان کی مغفرت فرمائے۔ لہٰذا اب یہ عہد کیجئے  آئیے !ہاتھوں ہاتھ نیّت کرتے ہیں کہ ہم ہمیشہ درگزر اور معاف کرنے کی عادت اپنائیں گے۔ اِنْ شَآءَ اللہ

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اس میں شک نہیں کہ کسی مسلمان سے غَلَطی (Mistake) ہوجانے پر تَحَمُّل  مزاجی سے کام لیتے ہوئے اُسے معاف کرنا نفس پر بہت دُشوار ہوجا تا ہے،لیکن اگر ہم تَحَمُّل  مزاجی اور عَفْو و دَرگُزر کے فضائل کو پیشِ نظر رکھیں گے تو تَحَمُّل  مزاج بننا آسان ہو جائے گا۔

آئیے!تحمل مزاجی اور لوگوں کومعاف کرنے کا جذبہ پیدا کرنے کےلیے اس کی فضیلت پر 6احادیثِ مُبارَکہ سنتے ہیں:

تحمل مزاجی اور درگزر کرنے کی فضیلت

(1)پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےفرمایا:تین(3)باتیں جس شخص میں ہوں گیاللہ  کریم (قِیامت کے دن)اُس کا حساب بَہُت آسان طریقے سے لے گا اور اُس کو اپنی رَحمت سے جنّت میں داخِل فرمائے گا۔صحابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عَرْض کی:یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!وہ کون سی باتیں ہیں؟فرمایا:(1)جو تمہیں مَحروم کرے تم اُسے عطا کرو،(2)جو تم سے تَعَلُّق توڑےتم اُس سے تَعَلُّق جوڑو اور(3)جو تم پر ظُلْم کرے تم اُس کو مُعاف کردو۔ (معجم اوسط،۴/۱۸،حدیث :۵۰۶۴)

(2) فرمایا:علم سیکھنے سے آتا ہے، تَحَمُّل  مزاجی بتکلُّف(یعنی تکلیف) برداشت کرنے  سے پیدا ہوتی ہے اور جو بھلائی حاصل کرنے کی کوشش کرے اسے بھلائی دی جاتی ہے اور جو شرسے بچنا چاہتا ہے، اسے بچایاجاتا ہے۔ (تاریخِ مدینةدمشق،الرقم:۲۱۶۲،رجاء بن حیویہ،۱۸/ ۹۸)