Book Name:Tahammul Mizaje Ki Fazilat

اُس شخص کی سفارش کرنے لگے لیکن آپ نے سِفارِش قَبول نہ کی اور بیٹے سے فرمایا:’’تم بھی اُسی طرح اِسے تھپڑ مارو جس طرح اِس نے تمہیں مارا تھا اور فرمایا: بیٹا!آستینیں(Sleeeves) اُوپر کر لو اور ہاتھ بلند کر کے زوردار تھپڑا مارو۔“چنانچہ بیٹے نے آستینیں اُوپر کیں اور تھپڑمارنے کے لئے ہاتھ بلند کیا تو آپ نے اُس کا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا: ’’ہم نے رِضائے اِلٰہی کے لئے اُسے مُعاف کیا ،کیونکہ کہا جاتا ہے کہ مُعاف کرنا قُدرت کے بعد ہی ہوتا ہے۔“(اللہ والوں کی باتیں،۲/۵۱۹ ملتقطاً )

ہمیشہ ہاتھ بھلائی کے واسِطے اُٹّھیں                                    بچانا ظلم و ستم سے مجھے سدا یاربّ

(وسائل بخشش مرمم ،ص۷۶)

 (2)ظلم کرنے والے کوبھی دعادی

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب”اِحیاء العلوم“جلد3 کے صفحہ نمبر 216 پر ہے:ایک مرتبہ حضرت سَیِّدُنا اِبراہیم بن اَدہم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کسی صَحْرا کی طرف تشریف لے گئے تو وہاں آپ کو ایک سِپاہی ملا،اُس نے کہا تم غلام ہو؟فرمایا :ہاں!اُس نے کہا:بستی کس طرف ہے؟آپ نے قَبْرِسْتان کی طرف اِشارہ فرمایا۔سِپاہی  نے کہا:میں بستی کے بارے میں پوچھ رہاہوں۔فرمایا :وہ تو قبرستان ہی ہے۔یہ سُن کر اُسے غُصّہ آگیااوراُس نےکوڑا آپ کے سَر پر دے مارا اور زخمی کرکے آپ کو شہر کی طرف لے گیا۔آپ کے ساتھیوں نے دیکھا تو سِپاہی سے پوچھا:یہ کیا ہوا؟سِپاہی نے ماجرا بیان کردیا۔اُنہوں نے سپاہی کو بتایا یہ تو(زمانے کے وَلی)حضرت سَیِّدُنا اِبراہیم بن اَدہم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  ہیں ۔یہ سُن کروہ  گھوڑے سے اُترا اور آپ کے ہاتھ پاؤں چُومتے ہوئے مَعْذِرَت کرنے لگا۔آپ سے پوچھاگیا:آپ نے یہ کیوں کہا کہ میں غلام ہوں۔فرمایا :اُس(سپاہی )نے مجھ سے یہ