Book Name:Tahammul Mizaje Ki Fazilat

مسلمان ایک دوسرے کی غَلَطیوں کو نظر انداز  کریں،٭شیطان ہرگز یہ نہ چاہے گا کہ مسلمان درگزر سے کام لیں۔ ٭شیطان ہرگز یہ نہ چاہے گا کہ مسلمان اپنے حقوق معاف کر دیا کریں، ٭شیطان ہرگز یہ نہ چاہے گا کہ مسلمان ایک دوسرے کے حقوق کا لحاظ رکھا کریں۔ ٭شیطان ہرگز یہ نہ چاہے گا کہ مسلمان ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ بلکہ ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ مسلمان آپس میں خوب دنگا فساد(لڑائی جھگڑے) کریں۔٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ مسلمان  ایک دوسرے کی عزتوں پر کیچڑ اُچھالیں۔ ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ مسلمان بداخلاقی اور گندی باتیں  کریں۔ ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ مسلمان ایک دُوسرے کو خوب گالیاں دیں۔ ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ اگر کوئی کسی کو ایک تھپڑ مارے تو بدلے میں دوسرا دو تھپڑ رسید کرے۔ ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ اگر کوئی کسی کو ایک گھونسا یا لات رسید کرےتو بدلے میں دوسرا کئی گھونسے اور لاتیں مارے۔ ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ اگر کسی مسلمان کی گاڑی غلطی سے دوسرے کی گاڑی سے ٹکرا جائے تو اب سرِ بازار گالیوں اور لاتوں گھونسوں کی بارش ہو جائے۔ ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ اگر بچوں کی امی سے کوئی غلطی سرزد ہو جائے تو اسے جی بھر کے طعنے دیئے جائیں اور ذلیل کیا جائے۔ ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ خاندان کے کسی فرد کی غلطی کو اپنی انا کا مسئلہ بنا کر زندگی بھر کے لیے اس کا بائیکاٹ کر دیا جائے۔ ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ ملازم اور ماتحت کی  چھوٹی سی بُھول پر اسے جی بھر کے ذلیل کیا جائے۔ ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ  ذی مرتبہ اور اونچے عہدے والا مسلمان دُوسروں کو حقیر جان کراپنے سے چھوٹوں کو چیونٹی برابرسمجھے۔ اَلْغَرَض! ٭شیطان تو یہ چاہے گا کہ مسلمان آپس میں لڑتے رہیں۔ اب ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم اپنے معاملات میں شیطان کی پیروی کرتے ہیں یا ربّ رحمٰن کی پیروی کرتے ہیں۔شیطان یہ چاہتا ہے کہ مسلمان چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑنے مرنے لگیں جبکہ ربّ رحمٰن نے  یہی