Book Name:Aulad Ki Tarbiyat Aur Walidain Ki Zimadariyan

رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ”نیکی کی دعوت“صَفْحہ نمبر546پر تحریر فرماتے ہیں: ایک اسلامی بھائی کے بیان کا خُلاصہ ہے:(زم زم نگرحیدر آباد،بابُ الاسلام سندھ پاکستان کا)ایک نوجوان غالِبًا 1988؁ء میں عاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوا۔نَمازوں کی پابندی کے ساتھ ساتھ چہرے پر داڑھی شریف سجالی،سر پرعِمامہ شریف اپنی بہاریں دکھانے لگا۔اُس نے مدرَسۃُ المدینہ(بالِغان) میں پڑھنابھی شُروع کردیا۔ اُس کا تعلُّق ایک ماڈَرن اورامیر گھرانے سے تھا،گھر والوں کو اُس کی زندگی میں آنے والا مَدَنی انقلاب سمجھ میں نہ آیا،چُنانچِہ اس کی مُخالَفت شُروع ہوگئی،طرح طرح سے اُس کی دل آزاریاں کی جاتیں،سنّتوں پر چلنے کی راہ میں رُکاوٹیں کھڑی کی جاتیں اور دعوتِ اسلامی کا مَدَنی ماحول چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا۔وہ کبھی کبھار بے بس ہوکر فریاد کرتا کہ مجھے اس مَدَنی ماحول سے دُور نہ کرو ورنہ پچھتاؤ گے،مگر اُس کی کسی نے نہ سُنی۔مخالَفت کا یہ سلسلہ تقریبًاتین سال تک چلتا رہابِالآخِرتنگ آ کر اُس نے گھر والوں کے سامنے ہتھیارڈال دئیے اور داڑھی شریف مُنڈوا کر دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول کو’’خیرآباد‘‘کہہ دیا۔بڑے بھائی چُونکہ ڈاکٹر تھے اِس لئے اِسے بھی ڈاکٹر بننے کے لئے سردار آباد،فیصل آباد(پنجاب،پاکستان)کے ایک میڈیکل کالج میں داخِل کروادیا گیا۔ جہاں وہ ہاسٹل(اِقامت گاہ)میں بُری صحبت کی نُحوستوں کا شکار ہوکر چَرَس پینے لگا اور سخت بیمار ہوگیا ،گھر والے اُسے واپَس زم زم نگر، حیدر آباد لے آئے۔والِدصاحِب نے علاج پر لاکھوں روپے خرچ کرڈالے مگر نہ صحت درست ہوئی اورنہ ہی سُدھرا بلکہ اب وہ ہیروئن کا نشہ کرنے لگا۔کثرت سے نشہ کرنے کی وجہ سے وہ سُوکھ کر کانٹاہو گیا،دانتوں کی سفیدی غائِب ہوکر ان پر کالک کی تہ چڑھ گئی اور اُس کی حالت پاگلوں کی سی ہوگئی۔ اللہ پاک کی رَحمت سے اب والِدصاحِب عاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی کے