Book Name:Tazkira-e-Siddeeq-e-Akbar

حضرت سَیِّدُنا صِدِّیْقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے اپنی خواہشات،مال و اَسباب ،اَولادو اَقارِب حتّٰی کہ اپنی جان سے بھی بڑھ کر اللہ  کریم اور اس کے حبیب،بیماردِلوں کے طبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سے مَحَبَّت کی اور  اس مَحَبَّت  کو ہمیشہ  اپنے دل میں بسائے رکھا، حضرت سَیِّدُنا صِدِّیْقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کےاعمال سے خُوش ہوکر مکے مدینے کے تاجدار،رسولوں کے سالارصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کئی مواقع پر آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی تعریف وتوصیف فرمائی، حتّٰی کہ قرآنِ کریم میں بھی آپ کی شان و شوکت میں مختلف آیاتِ مُقدَّسہ نازل ہوئی ہیں، چُنانچہ

پارہ 30سُوْرَۃُ الَّیْل کی آیت نمبر19 تا 21 میں ارشاد ہوتاہے:

وَ مَا لِاَحَدٍ عِنْدَهٗ مِنْ نِّعْمَةٍ تُجْزٰۤىۙ(۱۹) اِلَّا ابْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْاَعْلٰىۚ(۲۰) وَ لَسَوْفَ یَرْضٰى۠(۲۱)                                   

تَرجَمۂ کنز الایمان:اور کسی کا اُس پر کچھ احسان نہیں جس کابدلہ دیاجائے،صرف اپنے رَبّ کی رضاچاہتاجوسب سے بلند ہےاور بے شک قریب ہے کہ وہ راضی ہو گا۔

تفسیرخزائن العرفان میں ہے:جب حضرت سَیِّدُناابُوبکرصِدِّیقرَضِیَ اللہُ عَنْہُنےحضرت سَیِّدُنابلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُکوبہت زِیادہ قیمت پر خرید کر آزاد کیا تو  غیرمسلموں کو حیرت ہوئی اور وہ کہنے لگے: حضرت ابُوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُنےایساکیوں کیا؟ شاید حضرت بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا ان پرکوئی احسان ہوگا، جو اُنہوں نے اتنی زِیادہ قیمت دےکرخریدا اور آزاد کیا،اس پر یہ آیتِ مُبارَکہ نازِل ہوئی اور بتا دیا گیا کہ حضرت ابُوبکر صِدِّیْقرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا یہ فعل کسی کے اِحسان کابدلہ نہیں بلکہ محض اللہکریم کی رِضا کے لئے ہے۔ حضرت سَیِّدُنا صِدِّیْقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُنےبہت سےغُلاموں کوان کےاسلام لانے کےسبب خرید کر آزاد کیا۔( خزائن العرفان،ص۱۱۰۸بتغیرقلیل)

جو یارِ غارِ محبوبِ خُدا صِدِّیق اکبر ہیں                             وُہی یارِ مزارِ مُصْطَفٰے صِدِّیق اکبر ہیں