Sharm-o-Haya Social Media Ka Ghalat Istimal

Book Name:Sharm-o-Haya Social Media Ka Ghalat Istimal

(4)سماجی نقصان:

اگرچہ سوشل میڈیا کی بدولت ایک جگہ بیٹھ کر پوری دنیا میں کہیں بھی رابطہ  کیا جا سکتاہےمگر اپنوں سے دوریاں بڑھ گئی ہیں ،والد،والدہ اور بیٹا اپنے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر مصروف ہوتے ہیں اور ایک دوسرےکو وَقْت نہیں دے پاتے۔

(5)معاشی نقصان:

بار بار پیکج وغیرہ کی مد میں بہت سے پیسے برباد ہوتے ہیں۔یہی وقت اور پیسہ درست استعمال کر کے معاشی طور پر خود کو بہت مضبوط کیا جاسکتا ہے۔اللہ پاک ہمیں اپنے وقت کی قدر نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ(ماہنامہ فیضان مدینہ،اکتوبر2017،ص۳۳)

پیاری پیاری اسلامی بہنو!آپ نے سنا کہ سوشل میڈیا کی کیسی کیسی تباہ کاریاں ہیں اور اس کے سبب معاشرے میں کیسی کیسی خرابیاں سَراُٹھارہی ہیں۔لہٰذاعقلمندی اسی میں ہے کہ کام کاج سے فراغت کے بعد سوشل میڈیا پر وَقْت ضائع کرنے کے بجائے عبادت و ریاضت،ذکر و دُرود،فکرِ آخرت،والدَین کی فرمانبرداری،اولاد کی مَدَنی تربیت،مَدَنی کاموں میں مصروفیت،امیرِاَہلسُنّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اور مکتبۃ المدینہ کی کتابوں کا مُطالَعَہ کرنے میں وَقْت گزارا جائے۔

اب سُوال یہ ہے کہ دعوتِ اسلامی کی  ذمہ دار اسلامی بہن  سوشل میڈیا کے ذریعے کس طرح فائدے حاصل کرسکتی ہے اور کس طرح اس کی مدد سے دین کی خدمت کی جاسکتی ہے۔تو آئیے!سوشل میڈیا کے چند اہم فائدوں کے بارے میں سنتی ہیں کہ یہ دین کے کاموں میں کس طرح مددگار ثابت ہوتا ہے،چنانچہ