Book Name:Sharm-o-Haya Social Media Ka Ghalat Istimal
سیِّدَتُنا فاطِمۃُ الزّہرا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہاپرغمِ مُصطَفٰے کا اِس قَدَر غَلَبہ ہوا کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کے لَبوں کی مسکراہٹ ہی خَتْم ہو گئی!اپنے وِصالِ ظاہری سے پہلے صِرْف ایک ہی بارمُسکراتی دیکھی گئیں۔ اِس کا واقِعہ کچھ یوں ہےکہ حضرت سیِّدَتُنا خاتونِ جنّت رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہاکویہ تشویش تھی کہ میں نے عُمر بھر تو غیر مَردوں کی نظروں سے خود کو بچائے رکھا ، اب کہیں بعدِ وفات میری کَفْن میں لپٹی لاش پرلوگوں کی نظر نہ پڑ جائے!ایک موقع پرحضرت سیِّدَتُنا اَسماء بنتِعُمَیْس رَضِیَ اللہُ عَنْہانے کہا:میں نے حَبشہ میں دیکھا ہے کہ جنازے پر درخت کی شاخیں باندھ کر ایک ڈولی کی سی صورت بنا کر اُس پر پردہ ڈال دیتے ہیں۔پھر اُنہوں نے کَھجور کی شاخیں منگوا کر انہیں جوڑ کر اُس پر کپڑا تان کر سیِّدہ خاتونِ جنّت رَضِیَ اللہُ عَنْہاکودِکھایا۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہا بَہُت خوش ہوئیں اورلبوں پرمسکراہٹ آگئی۔بس یِہی ایک مسکراہٹ تھی جوفضل واحسان فرمانے والے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وصالِ ظاہِری کے بعد دیکھی گئی۔
( جذب القلوب الیٰ دیار المحبوب،ص۱۵۹)
پیاری پیاری اسلامی بہنو!آپ نے سنا کہ وصالِ مُصْطَفٰے کے بعدحضرت سیِّدَتُنا فاطِمۃُ الزّہرا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا پر عمر بھر غمِ مُصْطَفٰے کا غَلَبَہ رہا، مگراس کے باوُجود آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہا نےآخری سانس تک حیا کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھا، آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کو صرف یہی فکرلگی رہی کہ کہیں مرنے کے بعد میرے کفن پر کسی غیر مرد کی نظر نہ پڑجائے۔
اسی طرح صحابِیۂ رسول حضرت سیِّدَتُنا اُمِّ خلّادرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کا واقعہ ہے کہ ایک جنگ میں ان کا بیٹا شہید ہوگیا۔آپرَضِیَ اللہُ عَنْہا ان کے بارے میں معلومات حاصِل کرنے کیلئے چہرے پرنِقاب ڈالے