Book Name:Koshish Kamyabi Ki Kunji

وقت بس آدھے راستے میں اتار دیتی، رکشہ یا ٹیکسی کا کرایہ ادا کرنے کی استطاعت نہ ہونے کے سبب آدھی رات کے وقت پانچ یا چھ کلو میٹر پیدل چل کر گھر آنا پڑتا۔ آپ نیکی کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ مریضوں کی عیادت کرتے ، دُور ونزدیک جا جا کر جنازوں میں شرکت فرماتے اور غمی وخوشی کے مواقع پر مسلمانوں کی ایسی دِلجوئی فرماتے کہ وہ بھی بِفَضْلِہٖ تَعَالیٰ متأثرہوئے بغیر نہ رہتے۔  آپ کی مسلسل کوشش اور اس پر استقامت کا نتیجہ ہے کہ  دعوتِ اسلامی کا مدنی پیغام دنیابھرمیں پہنچ چکاہے اورمزیدسفرجاری ہے۔

امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے انسان کی شخصیت کو درست سمت کی جانب گامزن کرنے کے لئے عملی   كوشش فرمائی، جھوٹ، غیبت ، چغلی اور فُحش گوئی  جیسے  کئی  ظاہری و باطنی امراض  سے نجات دلانے کا پکّا عزم کیا، اپنے اعمال کا جائزہ لیتے رہنے کے لیےاُمّتِ مسلمہ کے ہرفردچاہے وہ بوڑھا ہو یا جوان ،مرد ہویا عورت ،مدرسۃ المدینہ کا طالبعلم ہویا جامعۃ المدینہ کا،اُسے بھی بذریعہ مدنی انعامات اپنا محاسبہ کرنے کا مدنی ذہن دِیا،چاہے دیکھنے اورسُننے کی نعمت سے محروم یعنی گُونگابہرایانابینا ہو،اُسے بھی بذریعہ مدنی انعامات اپنا محاسبہ کرنے کا مدنی ذہن دِیا،چاہے کوئی قیدکی سَلاخوں میں اپنی زِندگی کے ایّام گزاررہاہواُسے بھی بذریعہ مدنی انعامات اپنا محاسبہ کرنے کا مدنی ذہن دِیا۔چاہے کوئی حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن کے مبارک سفرکی برکتوں میں اپنی زندگی کے مبارک ایّام مکہ و مدینہ کی پُرکیف فضاؤں میں گزار رہا ہو ،اُسے بھی بذریعہ مدنی انعامات اپنا محاسبہ کرنے کا مدنی ذہن دِیا۔امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکی صُحبتِ بابرکت در اصل ” کِردار سازی “ کا وہ کا رخانہ ہےکہ  جہاں انسان کے ظاہر و باطن کے زنگ کو دُور کرکے محبتِ الہی اورعشق ِمصطفویصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے  رنگ سے مزین کیا جا تا ہے،اِخْلاق  و کِردار  کی  خوشبو اس میں رچائی  جاتی ہے، حُسنِ اعمال   کے  نگینوں سے آراستہ کرکے اُسے معاشرے کے لئے