Book Name:Koshish Kamyabi Ki Kunji

نہیں آتا، میں بھلا  کس طرح سیرکو جاسکتا ہوں؟یہ سُن کروہ شخص  چلاگیا لیکن کچھ دیر بعدپھر لوٹ  آیا اورسیروتفریح کےلیے چلنےکو کہا۔ آپ نےاپنا سابقہ جواب دُہرایا۔ وہ پھر چلاگیا لیکن کچھ دیربعددوبارہ لوٹ آیااوراب کی بارکہنےلگا:آپ کورسولُاللہصَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ یادفرمارہے ہیں۔یہ سُن کر آپ کےبدن پر کپکپی طاری ہوگئی اور ننگے پاؤں ہی محبوب ِربِّ اکبر ،مالکِ جنّت و کوثرصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکےدِیدار کےلیےدوڑپڑےحتی کہ شہرسے باہرایک مقام پر پہنچے،جہاں نبیٔ کریم،رؤف و رحیمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم ایک گھنےدرخت کے سائے میں جلوہ فرما تھے ۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےحضرت سعدُ الدِّین تفتازانی رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے ارشاد فرمایا:ہمارے بار بار بُلانے پر آپ نہیں آئے ؟آپ نے انتہائی عاجزانہ لہجے میں عرض کی:”یارسولاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!مجھےمعلوم نہیں تھا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَیاد فرمارہے ہیں او ر آپ تو میری کمزور یادداشت سے بخوبی آگا ہ ہیں ،میں آ پ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی بارگاہ میں اپنےمرض سےشفاکا طلبگار ہوں۔“حضرت سعدُالدِّین تفتازانی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلیْہکی  فریادسُن کر دریائےرحمت جوش میں آیا،نبیٔ رحمت،شفیعِ اُمّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا:”اپنامنہ کھولو۔“آپ نے منہ کھولا توسرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنا لُعابِ دَہَن یعنی تُھوک مُبارک آپ کےمنہ میں ڈال دیا،آپ کےلیےدعافرمائی اورکامیابی (Succes)کی بشارت عطافرماکر گھر لوٹ جانےکاحکم ارشاد فرمایا۔ دوسرے دن جب آپ،قاضی عبدالرحمٰن شیرازی کےدرس میں حاضرہوئےتودورانِ سبق آپ نےاستادصاحب کے درس میں کچھ علمی سوالات کئے (جو بارِیک بینی اور گہری سوچ کا نتیجہ  تھے) درس میں شریک دیگر طلبہ ان سوالات کی گہرائی تک نہ پہنچ سکے اور فضول و بےمعنیٰ سمجھ کر آپ کی باتوں کونظرانداز کرنے لگے، مگر آپ کےا ستاد قاضی صاحب جومیدانِ علم کے شاہ سوار تھے ، آپ کی علمی باتیں سُن کر اَشکبار ہو گئے