Book Name:Bazurgan-e-Deen Ka Jazba-e-Islah-e-Ummat

ہیں، چنانچہ

سارا قَبِیْلہ مُسَلْمان ہوگیا

حضرت سَیِّدُنا مُصْعَب بِن عُمَیْررَضِیَ اللہُ عَنْہُ،حضرت سَیِّدُنا اَسْعَدبن زُرَارَہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے ساتھ راہِ خُدا میں سَفَر پر روانہ ہوئے تو قَبِیْلَہ ٔبَنِی ظَفَر کے باغ میں’’مَرَقْ‘‘نامی کُنوئیں پر جاکر بیٹھ گئے۔اِن دونوں کے پاس قَبِیْلَہ ٔبَنُو اَسْلَم کے لوگ جمع ہوگئے،اِن کے اعلیٰ دَرَجے کےسَرْدَار سَعْد بِن مُعاذ اور اُسَیْد بِن حُضَیر تھے جو ابھی دَامَنِ اِسلام سے وابَسْتَہ نہ ہوئے تھے۔ سَعدبِن مُعاذ حضرت سَیِّدُنا اَسعد بن زُرَارَہ رَضِیَ اللہُ   عَنْہُ کے خالہ زاد بھائی تھے،سَعْد بِن مُعاذ نے اُسَیْد بِن حُضَیر کو بھیجا کہ جاؤ اور اُن دونوں مُبَلِّغِین کو ڈانٹ کر روک دو جو کہ ہمارے کمزور لوگوں کو(مَعَاذَ  اللہ)بہکانے کے لئے آئے ہیں۔ چُنانچِہ اُسَیْد بن حُضَیر نے اپنا نیزہ لیا اوراُن کے پاس پہنچ گئے،آتے ہی اُن کوبُرا بھلا کہنا شُروع کردیا اور دھمکی دی کہ اگر تمہیں زِنْدَگی پِیَاری ہے تو یہاں سے چلے جاؤ۔حضرت سَیِّدُنا مُصْعَب بن عُمَیْر رَضِیَ اللہُ   عَنْہُ نے(اِنْفِرادی کوشِش کا آغاز کرتے ہوئے نِہایَت)نَرْمی اورمِٹھاس سے فرمایا:ذرا بیٹھ کر بات تو سُن لیجئے،سمجھ میں آئے تو مان لیجئے اور اگر پسند نہ آئے تو ہم آپ کو مَجبور نہیں کریں گے۔ اُسَیدبن حُضَیر پرمیٹھے بول کا اَثَر ہوا اور وہ اپنا نیزہ زمین پر گاڑ کر اُن کے پاس بیٹھ گئے۔حضرت سَیِّدُنا مُصْعَب بن عُمَیْر رَضِیَ اللہُ   عَنْہُ نے اُن کو اِسلام کے بارے میں مَدَنی پھول دیئے اور قُرآنِ کریم پڑھ کرسُنایا،اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اُن کے دل میں مَدَنی انقِلاب بَرپا ہو گیااوروہ اسلام سےمُشَرَّفہو گئے۔

مُسَلمان  ہو جانے کے بعد انہوں نے کہا:میرے پیچھے سَعْد بن مُعاذ ہے،اگر اُس نے تُم دونوں کی بات مان لی تو میری ساری قَوْم تمہاری بات مان لے گی،میں اُسے ابھی تمہارے پاس بھیجتا ہوں۔یہ کہہ