Book Name:Bazurgan-e-Deen Ka Jazba-e-Islah-e-Ummat

دیا،اِس بات کویُوں سمجھئے  کہ یہ حضرات رُوحانی طَبِیْبکی سی حَیْثِیَّت رکھتے ہیں اور اِن کی مَحافِل ایسے شِفا خانوں کی طرح ہیں جہاں نہ  ٹوکِن لینا پڑتاہے،نہ لائن لگانی پڑتی ہے اور نہ ہی کوئی فِیس وغیرہ لی جاتی ہے بلکہ یہاں کا تو قانونہی مثالی ہے،کُفْر کی تاریکی میں بَھٹکے اور گناہوں میں مُبْتَلا  مَرِیْض جب اُن کے رُوحانی شِفا خانوں میں آتے ہیں تو اِن اللہوالوں کی بارگاہ سے ہاتھوں ہاتھ اِنہیں قرآنی آیات،تَفَاسیر، اَحادِیث،شُرُوحات،عِبْرَت آموز وَاقِعات و حِکایَات سے چُن چُن کر  مَدَنی پُھول عَطا ہوتے ہیں،جن سے مُتَأَثِّر  ہوکر غیرمُسْلِموں کو اِیمان کی دَوْلَت جبکہ بے شُمار  گُناہ گاروں کو سچّی تَوبہ کی تَوْفِیْق نَصیب ہوجاتی ہے۔آئیے!اس کی ایک ایمان افروز جھلک ملاحظہ کیجئے،چنانچہ

عُتْبَہ کا عجیب واقِعہ

دعوتِ اِسلامی کے اِشاعَتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی کِتاب مُکَاشَفَۃُ الْقُلُوْب صَفْحہ نمبر67 پر ہے:عُتْبَۃُ الْغُلَام(تَوْبَہ سے پہلے ان)کی بُرائیوں اور شَراب نوشی کی داستانیں مشہور تھیں،ایک دِن حضرت(سَیِّدُنا)حَسَن بَصْری رَحْمَۃُ اللّٰہِ  عَلَیْہ کی مَجْلِس میں آئے،اُس وَقْت حضرت(سَیِّدُنا)حَسَن(بَصْری)رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہ (پارہ 27سُوْرَۃُالْحَدِیْد،آیت نمبر 16)کی تفسیر بَیان  کررہے تھے:

اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُهُمْ لِذِكْرِ اللّٰهِ (پ۲۷،الحدید:۱۶)

 ترجمۂ کنزُالعِرفان:کیا ایمان والوں  کیلئے ابھی وہ وقت نہیں  آیا کہ ان کے دل اللہ کی یاد اور اس حق کے لیے جُھک جائیں۔

آپ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہ)نے اِس آیت کی ایسی تَفْسِیر بَیان  کی کہ لوگ رونے لگے، ایک جوان مَجلس میں کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا !اے بندۂ مومِن! کیا مُجھ جیسا گناہ گاربھی اگر تَوْبَہ کر لے تو اللہ پاک قَبُول