Book Name:Bazurgan-e-Deen Ka Jazba-e-Islah-e-Ummat

(عُ،یَیْ،نَہ)رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہ فرماتے ہیں:عِنْدَ ذِکْرِ الصّٰلِحِیْنَ تَنَزَّلُ الرَّحْمَۃُ یعنی نیک لوگوں کے ذِکْر کے وَقْت رَحمتِ اِلٰہی اُتَرْتی ہے۔(حلیۃ الاولیاء، سفیان بن عیینہ،۷ / ۳۳۵ ،رقم:۱۰۷۵۰) جب نیک بندوں کے تَذکِروں پر رَحمتیں اُترتی ہیں تو جہاںاللہ پاک  اور اُس کے رَسُول،رسولِ مقبول،بی بی آمنہ کے گلشن کے مہکتے پھول صَلَّی اللّٰہُ   عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ذِکْرِ خَیْر ہو گا وہاں رَحمتیں کیوں نازِل نہ ہو ں گی اور جہاں چَھما چَھم رَحمتیں بَرَس رہی ہوں وہاں دُعائیں کیوں قَبُول نہ ہوں گی۔آئیے!بَطورِ تَرغِیْب ہَفْتَہ وار اِجْتِماع میں حاضِری کی ایک  مَدَنی بَہار سُنئے اور اِجْتِماع میں پابندی کے ساتھ حاضِری دینے کی نِیَّت کیجئے:

مَسْخرے کی تَوْبَہ

مَرکزُ الاَوْلِیا لاہورکے ایک اِسلامی بھائی بے فِکْری اور بے باک طبیعت  کے  مالِک تھے ،گُناہوں اور غَفلتوں کی وادِیوں میں گُم  تھے ۔ ٹِفن بجا کر بچّوں والے گیت گانے اور نَقلیں اُتارنے کے مُعامَلے میں خاندان بَھر میں مشہور  تھے ۔شادِی و دِیگر تَقْرِیبات میں مِزَاحِیَہ چُٹکُلے اور فِلمی غَزلیں سُنانا، گانے گانا، ناچ دِکھانا اور طرح طرح کے نَخروں سے لوگوں کو ہَنْسَانا ان کا  مَحبوب مَشْغَلَہ تھا،اِسکول کے  زمانے میں ایک باعِمامہ اِسلامی بھائی اکثر ان کے  بڑے بھائی سے مِلنے آیا کرتے تھے۔ایک دن بڑے  بھائی نے اسلامی بھائی سے  ان کا  تَعَارُف کروایا تو  اسلامی بھائی نے انہیں  دعوتِ اِسلامی کے ہَفْتَہ وار سُنَّتوں بھرے اِجْتِماع کی دَعْوَت پیش کی۔اسلامی بھائی کی دَعْوَت پر وہ  سُنَّتوں بھرے اِجتِماع میں جاپہنچے، انہیں بَہُت اچّھا لگا،لہٰذا انہوں نے پابندی سے جانا شُرُوع کردیا ۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اجتماع میں شرکت کی بَرَکَت سے انہوں نے  نَمازوں کی پابندی شُروع کردی۔ آہِسْتَہ آہِسْتَہ عِمامَہ شریف بھی سَج گیا،جس پر گھر کے بعض اَفراد نے سَختی کے ساتھ مُخَالَفَت کی، حتّٰی کہ بَسَا اَوقات مَعَاذَ اللہ عِمامہ شریف کھینچ کر اُتاردِیا