Book Name:Faizan-e-Ashaab-e-Suffa

پیالہ مجھے لوٹا دیتا۔ حتّٰی کہ میں پِلاتاپِلاتا آقائے مدینہ،سُرُورِ قلب وسِینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  تک پہنچا اور تمام لوگ سَیر ہو چکے تھے۔ سرکارِ نامدار، عرب و عجم کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پِیالہ لے کر اپنے دستِ اقدس پر رکھا۔ پھر میری طرف دیکھ کر تبسُّم فرمایا اور فرمایا:ابوہُریرہ! میں نے عرض کی: لَبَّیْکَ یَارَسُوْلَاللہ!( صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )فرمایا:اب میں اور تم باقی رہ گئے ہیں۔ عرض کی: یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سچ فرمایا۔ فرمایا:بیٹھو اور پیو ۔  میں بیٹھ گیا اوردودھ پینے لگا۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:پیو! میں نے پیا۔ آپ مسلسل فرماتے رہے:پیو! حتّٰی کہ میں نے عرض کی:نہیں! قسم اُس ذات کی جس نے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا!اب مزیدگُنجائش نہیں۔ فرمایا: مجھے دِکھاؤ۔ میں نے پیالہ پیش کر دیا۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اللہ  پاک کی حمد بیان کی، بِسْمِ اللّٰہ پڑھی اور باقی دودھ نوش فرما لیا۔( بخاری،کتاب الرقاق باب کیف کان عیش النبی۔۔۔الخ۴ /۲۲۳، حدیث:۶۴۵۲)

کیوں جنابِ بُو ہریرہ تھا وہ کیسا جامِ شِیر

جس سے سَتّر صاحبوں کا دودھ سے منہ پِھر گیا

(حدائقِ بخشش،ص۵۳)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

دینےوالا ہے سچا ہمارا نبی!

اے عاشقانِ رسول!اس واقعے سے معلوم ہوا کہ حضورِ انور، شافعِ محشر عَلَیْہِ السَّلَام مالک و مختار ہیں، جب چاہیں، جیسا چاہیں، جتنا چاہیں ،جہاں چاہیں تصرف فرمائیں ،آپ کے پاس سب اختیارات ہیں۔