Book Name:Faizan-e-Ashaab-e-Suffa

میں سے تھے۔ مَسْجِدِنبوی شریف عَلٰی صَاحِبِہَاالصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَم میں ایک چبوتراتھا،جہاں(مختلف اَوقات میں)تقریباً400 یا500فُقَرَائے مُہاجِرِین بیٹھا کرتے تھے، ا ِنہیں اَصحابِ صُفّہ کہتے ہیں۔  اِن کے پاس گھر تھا نہ دُنْیَوی سازو سامان اور نہ ہی کوئی کاروبار،غربت کاعالم یہ تھا کہ اِن میں سے70 کے پاس سَتْر پو شی کے لیے پورا کپڑا بھی نہ تھا۔اِن کی تعداد میں کمی بیشی ہوتی رہتی تھی۔مدینۂ منورہ میں آنے والے کا شہر میں کوئی جان پہچان والا نہ ہوتا تو وہ بھی اہلِ صُفّہ میں شامل ہو جایا کرتا۔(تفسیر نعیمی،۳/۱۳۷)

       بظاہر تو یہ اَصْحابِ صُفّہ   بڑے کمزور(Weak)تھے ، بظاہر تو یہ اَصْحابِ صُفّہ بڑے تنگ دست تھے، ان کے پاس پہننے کو  اچھےکپڑے نہ تھے، ان کے پاس کھانے کو غذا نہ تھی،  ان کے پاس لیٹنے کو نرم و گرم بستر نہ تھے، ان کے پاس رہنے کو گھر نہ تھے، ان کے پاس اپنی خدمت کے لیے نوکر چاکر نہ تھے،  ان کے پاس کام کاج کرنے کے لیے غلام نہ تھے، اَلْغَرَض!بظاہر یہ بڑے غریب تھے، لیکن اللہ پاک کی بارگاہ میں مقبول تھے،رسولِ کریم، رءوفٌ رّحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مُقَرَّب تھے،  قرآنِ پاک میں خود ربِ کائنات نے ان کی تعریف اور توصیف بیان فرمائی ہے۔ چنانچہ پارہ 15،سورۂ کہف کی آیت نمبر 28 میں ارشاد فرمایا:

وَ اصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗ وَ لَا تَعْدُ عَیْنٰكَ عَنْهُمْۚ-تُرِیْدُ زِیْنَةَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٗ عَنْ ذِكْرِنَا وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ وَ كَانَ اَمْرُهٗ فُرُطًا(۲۸) (پ۱۵،  الکھف :۲۸)                       

ترجَمَۂ کنزُالایمان:اور اپنی جان ان سے مانوس رکھو جو صبح و شام اپنے رب کو  پکارتے ہیں اس کی رضا چاہتے اور تمہاری آنکھیں انہیں چھوڑ کر اور پر نہ پڑیں کیا تم دنیا کی زندگی کا سنگار(زینت ) چاہوگے اور اس کا کہا نہ مانو جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل  کر دیا اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا