Book Name:Faizan-e-Ashaab-e-Suffa

(وسائلِ بخشش،ص۱۱۲)

حضرت  ابوہریرہ   کا مختصر تعارف 

آفتابِِ نُبُوّت،ماہتابِِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی صحبت کا شَرَف پانےوالے روشن ستاروں میں سے ایک حضرت سیّدنا ابوہریرہرَضِیَ اللہُ عَنْہُبھی ہیں۔آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُ جلیلُ القدرصحابہ میں سے ہیں، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُسن 7 ہجری فتحِ خیبر کے سال ایمان کی دولت سے مشرف ہوئے۔غالباً آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُکا نام عَبْدُ الرَّحْمٰن بن صَخْردَوسی تمیمی ہے۔ ایک بار سرکارِ نامدار،مکے مدینے کے تاجدارصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت ابوہریرہرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی آستین (Sleeve) میں چھوٹی بلّی(Cat) ملاحظہ کی  تو فرمایا:یَااَبَا ہُرَیْرَۃ یعنی اے چھوٹی بلّی والے،تب سے اس ابوہریرہ کی کُنْیَت سے مشہور ہو گئے،آپ نے نبیّ ِکریم،رؤف و رحیمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی کثیر احادیث روایت کیں، جن کی تعدادپانچ ہزارتین سو چوہتر(5374) ہے۔ (عمدۃ القاری،۱/۱۹۴، تحت الحدیث:۹ ، ملخصاً)

آپ کا عِلمِ دِین سے شَغَف کا عالَم یہ تھاکہ جو بات معلوم نہ ہوتی حُضُورِاکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسےبِلا جھجک پوچھ لیا کرتے۔ (الاصابہ، ۷/۳۵۴) اپنا زیادہ سے زیادہ وقت نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی صحبتِ بابرکت  میں گزارتے۔(اسد الغابۃ، ۶/۳۳۸) بخاری شریف میں ہے: آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں ایک مرتبہ میں نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی: یارسولاللہصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میں آپ سے فرامین سنتا ہوں مگر بھول جاتا ہوں؟ ارشاد فرمایا: ابوہریرہ! اپنی چادر پھیلاؤ، میں نے پھیلادی تو مالِکِ جنّت، قاسِمِ نعمتصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنے دستِ رحمت سے چادر میں کچھ ڈال دیا اور فرمایا: اِسے اُٹھالو اور سینے سے لگا لو! میں نے حکم کی تعمیل کی، اِس کے بعد میں کوئی بھی چیز نہیں بُھولا۔(بخاری،کتاب العلم باب حفظ العلم  ۱/۶۲، حدیث: ۱۱۹ملخصاً)