Book Name:Faizan-e-Ashaab-e-Suffa

محتشم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پیارے اور  ہدایت کے روشن ستارے ہیں، سب ہی ہماری آنکھوں کا نور اور دل کا سُرُور ہیں،  لیکن ان میں کچھ صحابہ ایسے بھی ہیں، جوحضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی خدمت میں صرف دِین سیکھنے کے لیے حاضر رہا کرتے تھے۔ انہیں اصحابِ صُفّہ کہتے ہیں۔ آج ہم اِنہی کی شان، ان کی قربانیوں سے متعلق سنیں گے۔ ان اصحاب میں سے چند بڑے اور مشہور صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی سیرت کے ساتھ ساتھ ضمناًمدنی پھول بھی سننے کی سعادت حاصل کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ اصحابِ صُفّہ کی زندگیوں سے ہمیں کیا درس ملتا ہے، وہ کیا وجوہات تھیں، جن کی بنا پر اصحابِ صُفّہ اپنے گھر بار، اہل و عیال اور فکرِ روزگار سے بے نیاز ہو کر مسجدِ نبوی میں ہی رہتے تھے ،یہ سب بھی سننے کی سعادت حاصل کریں گے۔

        آئیے سب سےپہلے اصحابِ صُفّہ میں سے ایک مشہور صحابی، مقبولِ بارگاہِ رسول حضرت سَیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا واقعہ سنتے ہیں، جس میں دیگر اصحابِ صُفّہ کا ذِکرِ خیر بھی ہے۔

دُودھ کا ایک پیالہ

       حضرتِ سیِّدُنا ابو ہُریرہرَضِیَ اللہُ عَنْہ  فرماتے ہیں: بھوک کی شدّت کی وجہ سے ایک دن میں اس راستے پر بیٹھ گیا، جس سے لوگ باہَر جاتے تھے۔ جانِ دو عالم، نبیِ محترم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  میرے پا س سے گزرے تو مجھے دیکھ کر مُسکَرائے اور میرا چہرہ دیکھ کر میری حالت سمجھ گئے۔ فرمایا: اے اَبوہُریرہ ! میں نے عرض کی: لَبَّیْکَ یَارَسُوْلَاللہ!( صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) فرمایا: میرے ساتھ آجاؤ۔ میں پیچھے پیچھے چل دیا، جب شَہَنْشاہِ بَحْروبَر،مدینے کے تاجوَرصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  اپنے مبارَک گھر پر جلوہ گر ہوئے تو اجازت لے کرمیں بھی اندر داخِل ہو گیا۔سروَرِ کائنات، شاہِ مَوجُودات صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک