Book Name:Faizan-e-Ashaab-e-Suffa

کی طرف مُتَوَجِّہ ہو کر فرماتے، (اے اصحابِ صُفہ ) اگر تمہیں معلوم ہو جائے کہ تمہارے لئےاللہ کے ہاں کیا (اجر و ثواب ) ہے تو تم اِس بات کو پسند کرو کہ تمہارے فاقے اور حاجت مندی میں مزید اِضافہ ہو۔(فیضانِ سنّت، ص۷۰۲،ترمذی،کتاب الزہدباب ماجاء فی معیشۃ ۔۔۔الخ،۴/۱۶۲،حدیث:۲۳۷۵)

(2)      حضرت سَیِّدُناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ جو اصحابِ صفہ میں سے تھے،یہ فرماتے ہیں: میں نے (بھوک کے سبب)اپنی يہ حالت بھی دیکھی کہ مدینے کے تاجور ، محبوبِ ربِّ اکبر صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مِنبرِ مُنَّور اور اُمُّ الْمُؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا   کے حجرہ مُطہَّرہ کے درمیان بیہوش ہو کر گِر پڑتا۔ کوئی آدَمی آتا اور میری گردن پر پاؤں رکھ دیتا ۔ وہ سمجھتا کہ مجھ پر جُنُون کی کیفیّت طاری ہے حالانکہ مجھے جُنُون وغیرہ کچھ نہ ہوتا،يہ حالت بھوک کی وجہ سے ہوتی تھی۔''(فیضانِ سنّت ص۶۹۵،بخاری،کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ باب ذکر النبی ۔۔الخ،۴/۵۱۵،حدیث:۷۳۲۴)

(3)                  حضرت ابو سعیدخُدری رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ایک بار ہم ضعیف اور نادار لوگ بیٹھے ہوئے تھے کہ ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ہمارے پاس تشریف لائے،اس وقت ایک شخص قرآنِ کریم کی تلاوت کر رہا تھا اور ہمارے لئے دعا کر رہا تھا۔ تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:”سب تعریفیں الله  کے لئے جس نے میری اُمّت میں ایسے نیک سیرت بندے پیدا کئے، جن کے ساتھ مجھے رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔“پھر ارشاد فرمایا:”فقراء مسلمین کو قیامت کے روز کامل نور کی بشارت ہو کہ وہ غنی لوگوں سے آدھا دن پہلے جنت میں داخل ہوں گے یعنی پانچ سو (500) سال کی مقدار پہلے داخل ہوں گے یہ فقراء جنت میں نعمتوں سے لطف اندوز ہو رہے ہوں گے اور غنی لوگوں کا محاسبہ(Accountability) کیا جا رہا ہو گا۔“( الدر المنثور، الکھف، ۵/۳۸۲ تحت الایۃ:۲۸)

پیارے اسلامی بھائیو!غریبوں سے محبت کرنا،سُنّتِ انبیاء ہے۔غریب لوگ امیروں