Book Name:Ambiya-e-Kiraam Ki Naiki Ki Dawat

جادوگروں نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامکے سامنے اپنی رسیاں اورلکڑیاں پھینک دیں ،انہوں نے اپنے جادو کااتنا زبردست مظاہرہ کیا کہ دیکھنے والوں کومیدان میں سانپ ہی سانپ نظر آنے لگے۔ (خازن،۲/۱۲۷)حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنا عصا زمین پر پھینکا تو وہ بہت بڑا اژدہا بن گیا(پ۱۹، الشعراء:۳۲) اورتمام سانپوں(Snakes) کو کھا گیا۔ (پ۱۹،  الشعراء:۴۵)جادوگریہ منظر دیکھ کر فوراًسجدے میں گِرگئےاور مسلمان ہوگئے۔کیونکہ انہیں یقین ہوگیا تھا کہ یہ جادو نہیں بلکہ معجزہ ہے۔(خازن، ۲/۱۲۷)مگرفرعونی ظلم وستم،اپنی نافرمانی اور کفر پر قائم رہے۔ (خازن،۲/۳۰تا۳۲ ملتقطاًوملخصاً)

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے سنا کہ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامنے بھی  تمام چیزوں کی پروا کئے بغیر دینِ حق کی دعوت دی اور اس راہ میں دی گئی دھمکیاں بھی آپ کے مقصد کو ناکام نہ کر سکیں اور استقامت کے ساتھ آپ نیکی کی دعوت دیتے رہے اور تبلیغِ دین کا فریضہ سر انجام دیتے رہے۔ آپ کا یہ عمل ہمارے  لئے بھی ایک بہترین مثال ہے کہ ہم بھی انبیائے کرام کے اس مقصد کو اپنی زندگی کا  ایک اہم مقصد سمجھیں۔ یاد رکھئے! کہ زندگی میں قدم قدم پر آزمائشیں آتی ہیں ،اللہ پاک اپنے بندوں کو کبھی مرض سے آزماتا ہے، توکبھی جان و مال کی کمی سے ان کا امتحان لیا جاتا ہے، کبھی دشمن کے خوف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو کبھی کسی نقصان سے دوچار ہونا پڑتا ہے،کبھی آفات و بَلِیّات(یعنی مصیبتیں) گھیر لیتی ہیں تو کبھی نِت نئے فتنے استقبال کرتے ہیں۔ یہ تو عام زندگی کی حالت ہے جبکہ راہِ دین اور تبلیغِ دین تو خصوصیت سے ایسا راستہ ہے، جس میں قدم قدم پر تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس میں آزمائشیں کئی گُنا بڑھ جاتی ہیں، اسی سے کھرے اور کھوٹے میں پہچان ہوتی ہے، اسی سےاللہپاک کے فرمانبردار و نافرمان کے راستے جدا ہوتے ہیں، اس سے عشقِ حقیقی کے کھوکھلے نعرے لگانے والوں اور حقیقت میں اس کا دم بھرنے والوں میں فرق ظاہر ہوتا ہے،حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامپر