Book Name:Ambiya-e-Kiraam Ki Naiki Ki Dawat

اکثرقوم کا ایمان نہ لانا،حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا آگ میں ڈالا جانا،اپنے حقیقی فرزند کو قربانی کیلئے پیش کرنا،حضرت ایوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا مختلف مصیبتوں کا سامنا کرنا،ان کی اولاد اور اموال کو ختم کر دیا جانا،حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا مصراورمَدْیَن کی طرف ہجرت کرنا، حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ستایا جانا اور کئی انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا شہید کیا جانا یہ سب آزمائشوں اور صبر ہی کی مثالیں ہیں اوران مقدس  ہستیوں کی آزمائشیں اور صبر ہر مسلمان کے لئے ایک نمونے Model)) کی حیثیت رکھتی ہیں۔ لہٰذا ہر مسلمان کوچاہئے کہ اسے جب بھی کوئی مصیبت آئے اوروہ کسی تکلیف میں مبتلا ہو تو  بے صبری کرنے ،ہرایک کے سامنے اپنی پریشانی کا رونا رونے کے بجائے،  اللہ پاک کی  ذات پر بھروسارکھتے ہوئے اللہ پاک کے اِن نیک اوربرگزیدہ بندوں یعنی انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی مبارک زندگیوں سے مصائب و تکالیف پرصبر و رِضاکے مدنی پھول چُنتے ہوئےصبر کا دامن تھامے رکھے ۔

زباں پر شکوۂ رنج و اَلَم لایا نہیں کرتے

نبی کے نام لیوا غَم سے گھبرایا نہیں کرتے

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیماری اور پریشانی پرشِکوہ کرنے کے بجائےصبر کی عادت بنانی چاہیے کہ شکایت کرنے سے مصیبت دُور نہیں ہوجاتی بلکہ بے صبری کرنے سےصبرپرملنے والا اَجر بھی ضائِع ہو جاتا ہے۔بِلا ضرورت بیماری و مصیبت کا اِظہار کرنا بھی اچّھی بات نہیں ۔ چنانچہ

           حضرتِ سیِّدُناابنِ عباسرَضِیَ اللہُ عَنْہُمَافرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم، نُورِمُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنےاِرشادفرمایا:جس کے مال یا جان میں مصیبت آئی پھر اُس نے اسے چھپایا اور لوگوں سے اس کی شکایت نہ کی تو اللہ پاک پرحق ہے کہ اس کی مغفرت فرما دے۔( المُعْجَم الاَ وْسَط،۱/۲۱۴،حدیث:۷۳۷)