Book Name:Ambiya-e-Kiraam Ki Naiki Ki Dawat

نیکی کی دعوت میں حکمتِ عملی کی اہمیت

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے سنا کہ کیسے دلکش انداز میںحضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَامنے مُلکِ سبا کی غیرمسلمہ ملکہ بلقیس تک دِین کا پیغام پہنچایا ۔ یقیناً یہ آپ عَلَیْہِ السَّلَام کی حکمت سے بھرپور پُر اثرنیکی کی دعوت کا اثر تھا کہ ملکہ بلقیس نے اللہ  کریم  کی وحدانیت کا اقرار کرتے ہوئے اسلام قبول کر لیا۔ اس واقعے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نیکی کی دعوت دینے میں ہمیشہ حکمت اور تدبیر(strategy) کومدِ نظر رکھنا چاہیے، بسا اوقات حکمت اور دُور اندیشی کی مدنی سوچ بڑی بڑی رکاوٹوں سے بچا لیتی ہے۔ اس لیے موقع محل کی مناسبت سے حکمتِ عملی اور پختہ تدبیر سے بھی کام لینا چاہیے۔ خود قرآنِ پاک میں اس کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ چنانچہ پارہ 14،سورہ ٔ نَحْل آیت 125 میں ارشاد ہوتا ہے:

اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَ جَادِلْهُمْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُؕ-  (پ۱۴،النحل :۱۲۵)                      

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤپکی تدبیر اور اچھی نصیحت سےاور ان سے اس طریقہ پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو۔

تفسیرِ صراط الجنان میں اس آیتِ کریمہ کے تحت ہے:اس آیت میں تین طریقوں سے لوگوں کو اسلام کی دعوت دینے کا حکم فرمایا۔ (1)حکمت کے ساتھ۔ اس سے وہ مضبوط دلیل مراد ہے جو حق کو واضح اور شُبہات (یعنی وسوسوں) کو زائل کردے۔ (2) اچھی نصیحت کے ساتھ۔ اس سے مراد ترغیب و ترہیب ہے یعنی کسی کام کو کرنے کی ترغیب دینا اور کوئی کام کرنے سے ڈرانا ۔ (3)  سب سے اچھے طریقے سے بحث کرنے کے ساتھ۔ اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ پاک کی طرف اس کی آیات اور دلائل سے