Book Name:Ambiya-e-Kiraam Ki Naiki Ki Dawat

ہے اور اس کے پاس ایک بہت بڑا اور عالیشان تخت بھی ہے۔ وہ عورت اور اس کی قوم شیطان کے بہکانے کی وجہ سے اللہ  پاک کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتی ہے،حالانکہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔(معالم التنزیل، ۳/۳۵۴ ملتقطاً)جب ہُد ہُد نے اپنی پوری بات سنا دی تو حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَامنے فرمایا: ہم(تمھارا امتحان لےکر) دیکھتے ہیں کہ تم نے سچ کہا ہےیاجھوٹ۔پھر آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے ہُدہُد کوایک خط (Letter) دیا اور کہا:میرا یہ خط  لے جا ؤاور اس پر پھینک دو۔پھر دُور  ہٹ کردیکھنا کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں۔ایک دن جب ملکہ بلقیس وزیروں اوردرباریوں  کےساتھ بیٹھی ہوئی تھی، اتنے میں ہُد ہُد آیا اور اس نے خط ملکہ پر پھینک دیا۔ ملکہ نے خط اٹھایا  اور اس پر لگی ہوئی مہر دیکھ کر وزیروں سے کہا : میرے پاس ایک بہت بڑے بادشاہ  کامعزز مکتوب(Letter)  آیا ہے۔پھر اس نے خط پڑھ کر سنایا، اس خط کا مضمون قرآنِ پاک میں بھی بیان فرمایا گیا ہے، چنانچہ پارہ19، سورۃُ النَّمْل آیت30 اور31 میں ارشاد ہوتا ہے

اِنَّهٗ مِنْ سُلَیْمٰنَ وَ اِنَّهٗ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِۙ(۳۰) اَلَّا تَعْلُوْا عَلَیَّ وَ اْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ۠(۳۱)    (پ۱۹، النمل:۳۰،۳۱)                              

تَرجَمَۂ  کنزالعرفان:بےشک وہ سلیمان کی طرف سے ہےاوربیشک وہ اللہکےنام سےہےجونہایت مہربان رحم والا ہےیہ کہ میرے مقابلے میں بلندی نہ چاہواور میرے پاس فرمانبردار بنتے ہوئے حاضر ہوجاؤ۔

پھر ملکہ نے اپنے مشیروں (Advisors)سے مشورہ کیا، طے یہ پایا کہ پہلے حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف تحفہ بھیجا جائے۔ اسی سے معلوم ہوجائے گا کہ وہ بادشاہ ہیں یا نبی،اگر وہ صرف بادشاہ ہیں تو تحفہ قبول کر لیں گے اوراگر نبی ہیں تو ہدیہ قبول نہیں کریں گے بلکہ وہ صرف اسی پر راضی ہوں گے کہ ہم ان کےدِین کی پیروی کریں۔ایسے ہی ہوا حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلَام نے سارے تحفے واپس لوٹا دیئے