Book Name:Ambiya-e-Kiraam Ki Naiki Ki Dawat

تک کہ آپ کا دم گھُٹنےلگتا اور آپ بے ہوش ہوجاتے ،مگر ان تکلیفوں اورمصیبتوں پر بھی آپ یہی دعا فرمایا کرتے تھے کہ اے میرے پروردگارجَلَّ جَلَالُہ! تُو میری قوم کو بخش دے اور ہدایت عطا فرما کیونکہ یہ مجھ کو نہیں جانتے، جب نو سو(900)سال سےزیادہ عرصے تک دعوت دیتے رہے اور قوم اپنی سرکشی سے باز نہ آئی تو حضرت نوحعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے اللہپاک کی بارگاہ میں  اپنی کوشش اور قوم کی ہٹ دھرمی کے بارے میں عرض کی اورکافروں  کی تباہی و بربادی کی دعا کی۔اللہپاک نے ان کی قوم کے کفار پر طُوفان(Storm) کاعذاب بھیجااوروہ لوگ ڈُوب  کرہلاک ہوگئے۔ قرآنِ پاک میں آپعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی تبلیغ کےواقعات کو متعددجگہ کافی تفصیل سے بیان فرمایا گیا ہے۔(عجائب القرآن،۳۱۱ملخصاً)

میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!دیکھاآپ نےکہ انبیائےکرام میں سے حضرت سیدنانوحعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے  دورانِ تبلیغ کتنی مشقتیں  برداشت فرمائیں، لیکن پھر بھی  نیکی کا حکم دینے اور بُرائی سے منع کرنےکے  اہم فریضے کو نہیں چھوڑا۔ یہ حقیقت ہے کہ نیکی کی دعوت دینےوالوں کو بڑی مصیبتوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مگر جب آدمی اس راہ میں مستقل مزاجی سے ثابت قدم رہتے ہوئے صبر وتحمل کے ساتھ اس  اہم فریضے کو انجام دیتا ہےتو اللہ پاک  غیب سے اُس کی کامیابی(Success) کا سامان پیدا فرمادیتا ہے۔وہ مُقَلِّبُ الْقُلُوْب(یعنی دلوں کو بدلنے والا )اور ہادی(یعنی ہدایت دینے والا) ہے،وہ ایک لمحے  میں لوگوں کےدلوں کوبدل دیتاہےاور ان کےدلوں میں ہدایت کا نور پیدا فرما دیتا ہے۔ تمام ہی  انبیائے کرام  اپنی قوموں کو نیکی کی دعوت پیش کرتے،انہیں پیارے ربّ جَلَّ جَلَالُہکی وحدانیت  کا یقین دِلاتے اور  باطل معبودوں  کو پُوجنے  کے بجائےاللہپاککی عبادت  کی طرف بُلاتے  تو ان میں سے کچھ لوگ ان پر ایمان لاتے اور اکثر ان کی دعوت  قبول کرنے سے انکار کردیتے،  مگر ان انبیائے کرام نے بھی اپنی کوشش جاری رکھتے ہوئے اس فریضے کو نبھانے میں کوئی کمی نہ چھوڑی ۔