Book Name:Ambiya-e-Kiraam Ki Naiki Ki Dawat

اس کی بات مان لیں گے اور بُری بات سے باز آجائیں گے، تو نیکی کی دعوت دینا واجب ہے اور نیکی کی دعوت دینے سےباز رہنا جائز نہیں (2) اگر گمانِ غالب یہ ہے کہ جنہیں نیکی کی دعوت دے گا تو وہ طرح طرح کی تُہمت باندھیں گے اور گالیاں دیں گے توپھر نیکی کی دعوت  تَرک کرنااَفْضل ہے اور(3) اگر یہ مَعْلُوم ہے کہ وہ اسے ماریں گے اور یہ صَبْر نہ کرسکے گا یا اس کی وَجہ سے فِتْنہ و فَساد پیدا ہوگا، آپس میں لڑائی ٹَھن جائے گی، جب بھی چھوڑنا اَفْضل ہے اور (4) اگرمعلوم ہو کہ وہ لوگ جنہیں  نیکی کی دعوت دی جاۓ گی اگر اسے ماریں گے تو صَبْر کرلے گا ،تو ان لوگوں کو بُرے کام سے مَنْع کرے اور ایسا شخص مُجاہِد ہے اور (5) اگر معلوم ہے کہ وہ مانیں گے نہیں مگر نہ ماریں گے اورنہ گالیاں دیں گے، تو اِسے اِخْتیار ہے اور اَفْضَل یہ ہے کہ نیکی کی دعوت دے اور بُرائی سے مَنْع کرے۔(بہارِ شریعت،۳/۶۱۵ بتغیر)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! شریعت کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق دی جانے والی نیکی کی دعوت میں مصروفیت قبر و آخرت کے کئی غموں سے چھٹکارے کا سبب بن سکتی ہے۔جبکہ نیکی کی دعوت کو ترک کر دینا دِین اور دنیا کے کئی نقصانات کا باعث بن سکتا ہے۔  کیونکہ نیکی کی دعوت ترک کرنا گناہوں کے بڑھنے کا سبب ہے۔ نیکی کی دعوت  ترک کرنا معاشرے کے بگاڑ کا باعث ہے۔ نیکی کی دعوت ترک کرنا دنیاو آخرت کے نقصان کا باعث ہے، نیکی کی دعوت ترک کرنا جرائم کے بڑھنے کا سبب ہےاورنیکی کی دعوت ترک کرنا ثوابِ عظیم سےمحرومی کاسبب ہے۔ لہٰذاعاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ  رہئے اور  نیکی کی دعوت کی دُھومیں مچاتے رہیے، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں رہتے ہوئے نیکی کی دعوت عام کرنے کے کئی مواقع ہمیں میسّر آتے رہتے ہیں،ہمیں اپنے روزمرّہ کے معمولات میں سے کچھ نہ کچھ وقت تو اِس عظیم مدنی کام کے لیے ضرورنکالناہی چاہئے،جس کو جتنی اور جیسی سہولت میسر ہو،دِین کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو پیش