Book Name:Ambiya-e-Kiraam Ki Naiki Ki Dawat

ہے:جسے کوئی مصیبت پہنچے،اُسے چاہیے کہ اپنی مصیبت کے مقابلے میں میری مصیبت یاد کرے ،بے شک وہ سب مصیبتوں سے بڑھ کر ہے۔(الجامع الکبیر،۷/۹۸،حدیث:۲۱۳۴۶)

یاد رکھئے!انفرادی زندگی ہو یا  اجتماعی، گھریلوہو یا سماجی، صبر کے بغیر زندگی کی کتاب نامکمل رہتی ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ہر وقت صبرکا دامن تھامے رہیں، مصیبتوں، پریشانیوں، بے جامخالفتوں اور غموں کا سامنا ہوتا ہی رہے گا،صبران تمام چیزوں کا بہترین جواب ہے۔ اللہ پاک  ہمیں صبر کی دولت عطا فرمائے۔

مُشکلوں میں دے صَبْر کی تَوفیق                                اپنے غَم میں فقط گُھلا یاربّ!

دے دے سوزِ بِلال یااللہ                                     اَشکبار آنکھ ہو عَطا یاربّ!

قَبْر میری بنے مدینے میں                                         تُجھ سے ہے یہ مِری دُعا یاربّ!

(وسائلِ بخشش مرمّم، ص:۸۱،۸۰)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ دامنِ مصطفےٰ ہمارے ہاتھوں میں ہے،اِس پُرفتن دَورمیں اللہ  پاک نے اِس اُمّتِ مُسلمہ کوایک وہ  عظیم رہنما عطافرمایاہے،جسے  دُنیا آج ”امیرِ اہلسنّت“ کے لقب سے جانتی ہے،قربان جاؤں!آپ کے عطاکردہ اِس عظیم مدنی مقصد پر کہ"مجھے اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش کرنی ہے۔"اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ۔اِس مدنی مقصد کو اگرگہرائی سےسمجھا جائے توپتہ چلتاہے کہ نیکی کی دعوت عام کرنے کا گویاایک  بہت بڑامِشن (Mission)دے دیا گیاہو،ساری زندگی اگرنیکی کی دعوت دینے کا سلسلہ جاری رہے  توپھربھی شایدپوری طرح ہم حق ادا نہ کرسکیں۔آج کے بیان میں ہم نے انبیائے کرام کے نیکی کی دعوت عام کرنے کے عظیمُ الشّان واقعات سُنے،ان ایمان افروز واقعات سے ہمیں بھی اپنے اندرنیکی کی دعوت  کو عام