Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

بھی اِخْتِیار عطا فرمایا ۔چُنانچہ،

 نُور کا کِھلونا

شیخِ طریقت، امیرِ اَہلسنت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابُو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اپنے رِسالے ”نُور کا کِھلونا“کے صفحہ نمبر 6 پر لکھتے ہیں:

حضرت سیِّدُنا عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے رسولِ اکرم، نُورِ مجسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عَرْض کی:یَارَسُوْلَاللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!مجھے توآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نُبوّت کی نشانیوں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دِین میں داخِل ہونے کی دعوت دی تھی، میں نے دیکھا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ(بچپن میں) گہوارے(یعنی جُھولے) میں چاند سے باتیں کرتے اوراپنی اُنگلی سے اُس کی جانب اشارہ کرتے تو جس طرف آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِشارہ فرماتے،چاند اُس جانب جُھک جاتا۔حُضُورپُر نُور،شافعِ یومُ النُّشُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:میں چاندسے باتیں کرتاتھااور چاندمجھ سے باتیں کرتا تھا،وہ مجھے رونے سے بہلاتا تھا اور جب چاند عرشِ الٰہی کے نیچے سجدہ کرتا تواُس وقت میں اُس کی تَسْبِیْح کرنے کی آواز سُنا کرتاتھا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

ڈُوبا سورج پلٹ آیا

خیبر کے قریب مقامِ صہبا میں حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نمازِ عصر پڑھ کر حضرت سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی گود میں اپنا سرِ اَقْدَس رکھ کر سو گئے اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر وحی نازل ہونے لگی۔حضرت سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سرِاَقْدَس کو اپنی آغوش میں لئے بیٹھے رہے۔ یہاں تک کہ سورج غُروب ہوگیا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ معلوم ہوا کہ حضرت سَیِّدُنا علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی