Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

آیا تو اُس کے دل میں پھر یہی خیال آیا،لہٰذا اُس نے اِس گُناہ کو بھیچھوڑدِیا اِسی طرح چوری کا  مُعاملہہوا، پھر وہ رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عَرْض کرنے لگا:یارَسُولَاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!آپ نے بہت اچھا کِیا کہ مجھے جھوٹ بولنے سے روک دِیا اور اِس نے مجھ پر تمام گُناہوں کی دروازے بند کردیئے، اِس کے بعد وہ شَخْص تمام گُناہوں سے تائب ہوگیا۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِخْتِیاراتِ مُصْطَفٰے  کے بارے میں بیان کئے گئے اِن تمام واقعات سے اچھی طرح اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ پاک نے اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کیسا عظیمُ الشّان مقام عطا فرمایا ہے کہ شریعت کے اَحْکام  کو مُقَرّر کردینے کے بعد اُن اَحکامات  کے مکمل اِخْتِیارات،نبیوں کے تاجْوَر،اَفْضَلُ الْبَشَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو سَونپ دئیے جیساکہ مشہور محدث حضرت سیِّدُنا شیخ عبدُ الحق مُحَدِّث دہلوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:صحیح اور مُختار مذہب یہی ہے کہ اَحکام،حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سِپُرْد ہیں،جس پر جو چاہیں حکم کریں، ایک کام ایک پر حرام کرتے ہیں اور دوسرے پر مُباح(یعنی جائز فرمادیتے ہیں۔مزید فرماتے ہیں:)اللہ پاک نے شریعت مُقَرَّر کر کے ساری کی ساری،اپنے رسول و محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حوالے کر دی ( کہ اس میں جس طرح چاہیں تبدیلی و اضافہ فرمائیں)([2])لہٰذا ہمیں چاہئے کہ رسولِ اکرم، نُورِ مجسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دیگر فضائل و کمالات پر کامل یقین و ایمان رکھنے کے ساتھ ساتھ، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِخْتِیارات پر بھی ایمان لائیں اور اِس قسم کے خیالات کو اپنے ذہنوں میں ہرگز جگہ نہ دیں کہ جس چیز کو قرآنِ کریم میں حلال بیان کِیا گیا ہے صرف وہی حلال اور جس چیز کو قرآنِ کریم میں حرام بیان کِیا گیا،


 

 



[1]   تفسیر کبیر،،پ۱۱،التوبۃ،تحت الآیۃ:۱۱۹،۶/۱۶۷-۱۶۸

[2]   مدارج النبوۃ، ۲/۱۸۳