Book Name:Ikhtiyarat-e-Mustafa (12Shab)

مرحبا،٭مختار کی آمد مرحبا٭،مختار کی آمد مرحبا

٭مرحبا یا مُصْطَفٰے٭مرحبا یا مُصْطَفٰے٭مرحبا یا مُصْطَفٰے٭مرحبا یا مُصْطَفٰے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

گواہی کے مُعاملے میں اِخْتِیارِ مُصْطَفٰے

اللہ پاک نے آپس کے  لَین دَین کے مُعاملات میں دو (2)مَردوں کو گواہ بنانے کا حکم دیتے ہوئے پارہ 3سُوْرَۃُ الْبَقَرَہ کی آیت نمبر 282 میں ارشاد فرمایا:

وَ اسْتَشْهِدُوْا شَهِیْدَیْنِ مِنْ رِّجَالِكُمْۚ- (پ ۳، البقرۃ:۲۸۲)

ترجمۂکنزُالعِرفان:اور اپنے مردوں میں سے دو گواہ بنالو۔

                معلوم ہوا! کسی بھی معاملے میں اکیلے مرد کی گواہی شَرعاًقبول نہیں، یہی اللہ پاک کا حکم ہے جو تمام مُسلمانوں کیلئے ہے، مگر حُضور  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنی مرضی مُبارک سے حضرت سَیِّدُنا خُـزَیـْمَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کو اِس حکمِ عام سے آزاد قرار دیتے ہوئے کسی بھی مُعاملے میں اِن کی اکیلے کی گواہی کو دو مَردوں کی گواہی کے برابر کر دِیا اور ارشاد فرمایا:مَنْ شَھِدَ لَہُ خُزَیْمَۃُ اَوْ شَھِدَ عَلَیْہِ فَہُوَ حَسْبُہُ  یعنی خُـزَیـْمَہ(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ) کسی کے حق میں گواہی دیں یا کسی کے خلاف گواہی دیں،اِن کی اکیلے کیگواہی کافی ہے۔(سنن کبری،کتاب الشھادات،باب الامر بالاشھاد، ۱۰/۲۴۶،حدیث:۲۰۵۱۶)(یعنی اِن کے گواہی دےدینے کے بعد گواہی کا نِصاب پورا کرنے کے لئے کسی دوسرے گواہ کی ضرورت نہیں)۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

عِدّت کے حکم میں اِخْتِیارِ نبوی

اگر کسی عورت کا شوہر مر جائے اور وہ حامِلہ نہ ہو تو اُس کی عدّت اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں