Book Name:Tazeem-e-Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakaten
صَدْرُالاَفاضِل،حضرت علامہ مولانا سَیِّدمُفتی محمد نعیمُ الدِّین مُرادآبادی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:(اس آیت کے)ایک معنیٰ مُفسِّرین نے یہ بھی بیان فرمائے ہیں کہ(جب کوئی) رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو نِدا کرے(یعنی پُکارے)تو اَدَب و تکریم اور تَوْقِیْروتعظیم کے ساتھ آپ(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کے مُعظَّم(تعظیم کے لائق)اَلْقاب سے نرم آواز کے ساتھ عاجزی والےلہجہ میں”یَانَبِیَّ اﷲ!یَارَسُوْلَ اﷲ! یَاحَبِیْبَ اﷲ!“کہہ کر۔ (تفسیر خزائن العرفان، پارہ:۱۸، سورۃ النور:تحت الآیۃ:۶۳ملخصاً)
حضرت سَیِّدُنا عَبْدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اِرْشاد فرماتے ہیں: پہلے حُضُور (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کو یَا مُحَمَّدُ،یَا اَبَالْقَاسِم کہا جاتا،جب اللہ کریم نے اپنے نبی،مکی مدنی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم کو اس سے مُمانَعتفرمائی ، توصحابۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان یَا نَبِیَّ اللہ ، یَا رَسُوْلَ اللہ کہا کرتے ۔(دلائل النبوۃ لابی نعیم ، الفصل الاول ،الجزء الاول ص۱۹)
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!غور کیجئے! حُضُورِ پاک،صاحبِ لولاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم کا مُعامَلہ کس قَدر اَہَم ہے کہ اللہ پاک کویہ بات بھی ناپسند ہے کہ کوئی میرے حبیب (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کا نام لے مُخاطَب کرے۔عُلماءتصریح(وضاحت)فرماتےہیں:حُضُورِ اَقْدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نام لےکر نِداکرنی(یعنی پکارنا)حَرام ہے۔(فتاویٰ رضویہ:۳۰/۱۵۷)یادرہے!حُضُورِانور،شافعِ محشرصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم صِرف حیاتِ ظاہری تک مَحْدُود نہیں تھی بلکہ رہتی دُنیا تک آنے والے ہرمُسلمان پرآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان وعظمت کوتسلیم کرنا لازِم ہے ۔جیسا کہ
حضرت سَیِّدُناحضرت علامہ اِسمٰعیل حقّیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:حُضُورپُرنور،شافعِ یومُ النُّشورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی ظاہِری حَیات اورظاہری وَفات کے بعدغَرَض ہرحالت میں حُضُور