Tazeem-e-Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakaten

Book Name:Tazeem-e-Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakaten

ہوا کہ حُضُور کی اَدْنیٰ(معمولی سی)بے اَدَبی کُفْر ہے، کیونکہ کُفْر ہی سے نیکیاں برباد ہوتی ہیں، جب ان کی بارگاہ میں اُونچی آواز سے بولنے پر نیکیاں برباد ہیں، تو دُوسری بے اَدَبی کا ذِکْر ہی کیا ہے۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ نہ ان کے حُضُور(یعنی بارگاہِ مصطفٰے میں) چِلّا کر بولو، نہ انہیں عام اَلْقاب سے پُکارو، جن سے ایک دوسرے کو پُکارتے ہیں ،چچا، ابّا، بھائی ، بشر نہ کہو،رَسُوْلُ اللہ،شَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْن کہو۔(نورا لعرفان :۸۲۳)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آپ نےسُنا کہ اللہ کریم کا پاک کلام انسانوں اور جِنّوں کے سردارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عظمت وشان بیان کررہاہےاورہمیں اُن کے دَر کی حاضری کے آداب سکھا رہا ہےکہ دَربارِ رسالت میں صرف آواز کا بُلند ہو جانا ہی اتنا بڑا جُرم ہے کہ اس کی وجہ سے تمام نیکیاں ضائع ہوجاتی ہیں۔حکیمُ الاُمَّت حضرت مُفْتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:دُنیاوی بادشاہوں کےدَرباری آداب،انسانی ساخت(یعنی انسانوں کے بنائے ہوئے)ہیں،مگرحُضُور(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کے دروازے شریف کے آداب رَبّ(کریم)نے بنائے،(اور)رَبّ(کریم)نے(ہی) سِکھائے،نیزیہ آداب صرف اِنسانوں پر ہی جاری نہیں بلکہ جِنّ و اِنْس(جنات،انسان)و فرشتے سب پر جاری(ہوتے) ہیں۔  فرشتے بھی اِجازت لے کر دولت خانہ میں حاضری دیتے تھے، پھر یہ آداب ہمیشہ کےلیے ہیں۔ (نورالعرفان:۸۲۳)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!یادرکھئے!تمام ہی اَنْبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام احْترام اور تعظیم کے لائق ہیں،قرآنِ کریم میںاللہ پاک نے مُختلف مَقامات پر اَنبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کی تعظیم کا حکم اِرْشاد فرمایااور اس حکم کی بَجا آوَری کرنے والوں کو اِنْعام واِکْرام سے  نوازنے کاوَعْدہ بھی فرمایا ہے ۔چُنانچہ پارہ 6سُوْرَۃُالْمائِدَۃکی آیت نمبر12 میں اِرْشاد ہوتاہے :

وَ اٰمَنْتُمْ بِرُسُلِیْ وَ عَزَّرْتُمُوْهُمْ وَ اَقْرَضْتُمُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا لَّاُكَفِّرَنَّ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ لَاُدْخِلَنَّكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ