Book Name:Tazeem-e-Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakaten

سنّت)ہے۔(بہار ِشریعت،۱/۸۵۲)٭دفن سےپہلےبھی تعزیت جائز ہے، مگر افضل یہ ہے کہ دفن کے بعد ہو یہ اُس وقت ہےکہ اولیائے میّت(میّت کے اہلِ خانہ)جَزَع وفَزَع(یعنی رونا پیٹنا)نہ کرتے ہوں، ورنہ ان کی تسلی کے ليے دفن سے پہلے ہی کرے۔( الجوہرۃ النيرۃ، کتاب الصلاۃ، باب الجنائز، ص۱۴۱)٭تعزیت کا وقت موت سے تین دن تک ہے، اس کے بعد مکروہ ہے کہ غم تازہ ہوگا مگر جب تعزیت کرنے والا یا جس کی تعزیت کی جائے وہاں موجود نہ ہو یا موجود ہے مگر اُسے علم نہیں تو بعد میں حرج نہیں۔(جوہرۃ نيرۃ، کتاب الصلاۃ، باب الجنائز، ص۱۴۱)٭ تعزیت میں یہ کہے، اللہ پاک آپ کو صَبْرِ جمیل عطا فرمائے اور اس مصیبت پر(صبر کرنے کے بدلے) اجرِعظیم عطا فرمائے اور اللہ پاک مرحوم کی مغفرتفرمائے۔٭سوگ کے ایام گزرجانے کے باوجود عید آنے پر میت کا سوگ(غم کرنا)یا سوگ کے سبب عمدہ لباس نہ پہنناناجائز و گناہ ہے۔البتہ ویسے ہی کوئی عمدہ لباس نہ پہنے تو گناہ نہیں۔٭نوحہ یعنی میت کے اوصاف مبالغے کے ساتھ (یعنی بڑھاچڑھا کر)بیان کرکے آواز سے رونا جس کو”بَیْن“کہتے ہیں،حرام ہے۔(بہار شریعت،۱ /۸۵۴ ملتقطا)٭اَطِبَّاء(یعنی طبیب حضرات)کہتے ہیں کہ(جو اپنے عزیز کی موت پر سخت صدمے سے دوچار ہو اس کے)میت پر بالکل نہ رونے سے سخت بیماری پیدا ہوجاتی ہے،آنسو بہنے سے دل کی گرمی نکل جاتی ہے،اس لئے اس (بغیرنوحہ) رونے سے ہرگز منع نہ کیا جائے۔(مرآۃ المناجیح ،۲/۵۰۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد