Book Name:Tazeem-e-Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakaten

شَرِیف یعنی حُضُورِ اَقْدَسصَلَّی    اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی وِلادَتِ اَقْدَس کا بَیان جائز ہے۔ اِسی کے ضِمْن میں اس مَجۡلِسِ پاک میں حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  کے فَضَائِل و مُعۡجِزَات و سِیَر(خَصْلتیں) و حالات وحَیات ورضاعَت و بِعۡثَت(زندگی،بچپن اور دنیا میں تشریف آوری)کے واقِعا ت بھی بَیان ہوتے ہیں، ان چیزوں کا ذِکر احادیث میں بھی ہے اور قُرآنِ مجید میں بھی۔ اگر مُسلمان اپنی مَحۡفِل میں بَیان کریں، بلکہ خاص ان باتوں کے بَیان کرنے کے لیے مَحۡفِل مُنۡعَقِد کریں، تو اس کے ناجائز ہونے کی کوئی وَجہ نہیں۔ اس مَجۡلِس کے لیے لوگوں کو بُلانا اور شَریْک کرنا خَیْر(بھلائی) کی طَرف بُلانا ہے، جِس طرح وَعۡظ(مذہبی تقریر)اور جَلْسوں کے اِعْلان کیے جاتے ہیں،اِشۡتِہارات چھپوا کرتَقْسِیم کیے جاتے ہیں، اَخْبَارات میں اس کے مُتَعَلِّقمَضَامِین شائِع کیے جاتے ہیں اور ان کی وجہ سے وہ وَعۡظ(مذہبی تقریر)اور جَلْسے ناجائز نہیں ہوجاتے، اسی طَرح ذِکْرِ پاک کے لیے بُلاوا دینے سے اس مَجۡلِس کو ناجائز و بِدعَت نہیں کہا جاسکتا۔(بہار شریعت،ج:۳ ،ص:۶۴۴۔ ۶۴۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

عیدِمیلا دُالنَّبی اور دعوتِ اسلامی

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!مُسلمانوں کیلئے سُلطانِ مدینۂ منوَّرہ ، شَہَنْشاہِ مکّۂ مکرّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے یَومِ وِلادَت سے بڑھ کراورکون سادن”یَومِ اِنعام“ ہوسکتا ہے؟ کیونکہ کائنات کی تمام رونقیں اور تمام نعمتیں اُنہی کے ذریعے توملی  ہیں اور یہ دن توعیدوں سے بھی بڑھ کر ہے،کہ دونوں عیدیں بھی اسی کے صَدْقے میں نصیب ہوئیں ہیں۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عاشقانِ رسول کی  مدنی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت پاکستان سمیت کئی ممالک میں بے شمار مقامات پر ہرسال عیدِمیلادُالنبی شاندار طریقے سے مَنائی جاتی ہے۔ربیعُ الاوّل کی 12ویں شب کو عظیم الشَّان اجتماعِ میلاد کا اِنْعقاد ہوتا ہے اور عید کے روزیعنی 12ربیع