Book Name:Tazeem-e-Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakaten

            اعلیٰ حضرت، امامِ اَہلِسُنت  مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اس  آیتِ کریمہ کے ضمن میں جو اِرْشادفرمایا اس کا خلُاصہ یہ ہے:مُسَلمانو!دیکھواللہ پاک نے دِینِ اِسْلام بھیجنے (اور)قرآنِ مَجِید اُتارنے  کا مَقْصد تین (3)باتیں اِرْشاد فرمائی ہیں:پہلی یہ کہ اللہ پاک  و رَسُول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَپرایمان لانا،دُوسری یہ کہ رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی تَعظِیم کرنا، تیسری یہ کہ اللہ پاک کی عِبادَت کرنا۔ان تینوں باتوں کی بہترین تَرتِیب تو دیکھئے،سب سے پہلے اِیْمان کاذِکْرفرمایا اور سب سے آخر میں اپنی عبادت کااوردرمیان میں اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی تَعظِیم کا حکم اِرْشاد فرمایا،کیونکہ اِیمان کے بغیرحُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم فائدہ نہ دے گی۔

            میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!بیان کردہ آیاتِ مُبارَکہ اور اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے اِرْشاداتِ عالیہ سے واضح ہوا  کہ تعظیمِ مُصْطَفٰےہی اَصْلِ ایمان ہے۔ اگر کوئی شَخْص عظمتِ مُصْطَفٰےسے کنارہ کشی کرتے ہوئے دِیگر نیک اعمال کی کوشش کرتا ہے،تو اس کا کوئی  عمل قابلِ قَبول نہ ہوگا۔ تعظیم ِ مُصطفٰےمیں ذَرا سی خامی تمام نیک اعمال کی بَربادی کاباعث بن سکتی  ہے۔ جیسا کہ پارہ 26سُوْرَۃُ الْحُجُرَات کی آیت نمبر 2میں اِرْشادِ باری ہے۔

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ(۲) (پارہ:۲۶، الحجرات:۲)                           

تَرْجَمَۂ کنزالعرفان:اے ایمان والو!اپنی آوازیں  نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو اور ان کے حضور زیادہ بلند آواز سے کوئی بات نہ کہو جیسے ایک دوسرے کے سامنے بلند آواز سے بات کرتے ہو کہ کہیں  تمہارے اعمال بربادنہ ہوجائیں  اور تمہیں  خبر نہ ہو۔

حکیمُ الاُمَّت حضرت مُفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس آیتِ کریمہ کے تحت  فرماتے ہیں: معلوم