Tazeem-e-Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakaten

Book Name:Tazeem-e-Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakaten

اکرم،نورِمجسمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی تَعْظِیْم وتَوقیر اُمَّت پہ لازِم اور ضَروری ہے کیونکہ دِلوں میں جتنی حُضُور کی تعظیم بڑھے گی اِتنا ہی نُورِ ایمان میں اِضافہ ہوتارہے گا۔(تفسیر روح البیان  ج۷،ص۲۱۶)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!معلوم ہوا!حُضورِ اَقْدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عشق و مَحَبَّت اور ہرمُعاملے میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا بےحداَدب،ایمان میں اضافے کا سبب اور اِیمان کی جڑہے۔اس بات کو یُوں سمجھئے کہ اگر کسی درخت کی جَڑ ہی کَٹ جائے تووہ درخت سُوکھ جاتا اور اس پر لگے ہوئے پَھل اور پُھول گل سڑکے جَھڑ جاتے ہیں،اِسی طرح  تَعْظِیْمِ مُصْطَفٰے،اِیمان کے پودے کی جَڑ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کے بغیر اِیْمان کا پودا بھی ہرابھرانہیں  رہ سکتااور نیک اَعْمال کی صُورت میں اس پر لگے ہوئے پھل اور پُھول  ضائع ہوجاتے ہیں۔لہٰذا اپنی نیکیوں کو باقی رکھنے اورایمان کے درخت کو بڑھانے کیلئے اَدبِ رسول کو لازِم سمجھئے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہصحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نے تعظیمِ مُصْطَفٰے کی ایسی داستانیں تحریر فرمائیں کہ اس کی مِثال ملنا ناممکن ہے۔  آئیے ! شمعِ رسالت کے ان پروانوں کے عشقِ مُصْطَفٰےکے چندایمان افروز واقعات سنتی ہیں۔

1۔روایت میں ہے کہ حضورانور،شہنشاہِ بحر و برصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے صحابہ عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ، کمالِ اَدب واِحْترام کی وجہ سے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کادروازہ ناخنوں سے کھٹکھٹاتے تھے۔ (شرح شفا،۲/۷۱ )

اسی طرح صُلْحِ حُدَیْبِیَہ کے سال قُریش نے حضرت سَیِّدُنا عُروَہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کو(جو ابھی ایمان نہ لائے تھے)،شہنشاہِ دو عالَم، نُورِمجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے پاس بھیجا، اُنہوں نے دیکھا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب وُضوفرماتے تو صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان وضو کا پانی حاصل کرنے کے لئے اس قَدر تیزی سے بڑھتے کہ یُوں معلوم ہوتا، جیسے ایک دوسرے سے لڑ پڑیں