Book Name:Tazeem-e-Mustafa Ma Jashne Milad Ki Barakaten
گے۔جب لُعابِ مُبارَک ڈالتے یا ناک صاف کرتے تو صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اسے ہاتھوں میں لے کر( اس سے برکتیں حاصل کرنے کے لئے)اپنے چہرے اورجسم پر مَل لیتے،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ انہیں کوئی حکم دیتے تو فوراً حکم پر عمل کرتے،جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَگفتگو فرماتے تو وہ خاموش رہتے اور تعظیمِ مُصْطَفٰےکے سبب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف آنکھ اُٹھا کر نہ دیکھتے۔جب حضرت سَیِّدُنا عُروَہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ اَہْلِ مکہ کے پاس واپس گئے تو ان سے کہا:اےقُریش کی جماعت!میں قَیْصر وکِسْریٰ اور نَجّاشی(جیسے بادشاہوں) کے درباروں میں بھی گیا ہو ں، لیکن خدا پاککی قسم !میں نے کسی بادشاہ کی اُس کی قوم میں ایسی شان وشوکت نہیں دیکھی،جیسی شان(حضرت)محمد(مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ )کی ان کے صحابہ(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان)میں دیکھی ہے۔( شفا،فصل فی عادة الصحابة فی تعظیمه ،۲/۳۸)
3۔ایک بارحُضُورسراپانور،شاہِ غیور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےچچا حضرت سَیِّدُناعباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے پُوچھا گیا:اَنْتَ اَکْبَرُ اَمْ رَسُوْلُ اللہ؟یعنی آپ بڑے ہیں یا، رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بڑے ہیں؟ اِرْشادفرمایا: ہُوَ اَکْبَرُ مِنِّیْ وَاَنَا کُنْتُ قَبْلَہٗ یعنی بڑے تو وہی ہیں،بس پیدامیں ان سے پہلےہواہوں۔(کنز العمال: ۱۳/۲۲۴حدیث:۳۷۳۴۴)
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آپ نےسنا کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانسرکارِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کیسی والہانہ مَحَبَّت اور تعظیم کیا کرتے تھے کہ عمر میں بڑےہونے کے باوُجُود بھی بڑا ہونے کی نسبت رَسُوْلُاللہ کی طرف ہی کرتے۔لہٰذاہمیں چاہیے کہ ہم بھی عشقِ مُصْطَفٰے کی شمع نہ صرف اپنے دل میں روشن کریں بلکہ اپنی اَوْلادکوبھی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکےعشقِ رسول کے پیارے پیارےواقعات سُناکر بچپن ہی سےا ن کے دل میں مَحَبَّتِ رسول کو مضبوط کریں۔اس کےلیے