Book Name:Tabarukaat Ki Barakaat

دیا جائے جو پیارے آقا،  مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں عطا فرمائی تھی اور وہ مبارک قمیص میرےجسم سے بالکل ملاکررکھی جائے۔جبکہ آقا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے مبارک ناخنوں کے  بارے میں وصیت فرمائی کہ باریک کرکےان کی آنکھوں اورمنہ پررکھ دئیے جائیں۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےمزیدفرمایا: یہ کام ضرور انجام دینااور مجھے سب سےزیادہ رحم وکرم کرنے والےربِّ کریم کے سپرد کردینا۔  (اسدالغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، باب المیم ولعین، ۵ / ۲۲۳)  

 (2) مسلم  شریف میں ہے کہ امیرالمؤمنین حضرت سَیِّدُناابوبکرصدیقرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکی صاحبزادی حضرت سَیِّدَتُنا اسماء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَاکےپاس حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کاایک جُبّہ  (Jubbah) تھا (ایک مرتبہ)  آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَانےوہ جُبّہ نکالااورفرمایا: یہ جُبّہرَسُوْلُاللہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا ہے،  آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَاسےپہناکرتےتھے، اب ہم اسےبیماروں کےلئےدھوتےہیں اور اس سے شفاحاصل کرتے ہیں۔  (مسلم، کتاب اللباس و الزینۃ، باب تحریم لبس الحریر…الخ، حدیث: ۲۰۶۹، ص۸۸۳)  

مشہورمفسر ِقرآن، حضرت مفتی احمد یارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں: جب لوگ اس کی زیارت کرنےآتےتھےتوآپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَایہ فرماکرزیارت کراتی تھیں کہ یہ حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ حیات شریف میں پہناکرتےتھے، جس سےمعلوم ہوتاہےکہ حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کےلباس کی زیارت کرانا سُنّتِ صحابہ ہےجیساکہ فی زمانہ مُوئےمبارک کی زیارت کرائی جاتی ہے۔معلوم ہوا! بزرگوں کےتبرکات کی زیارت کرانا، ان کالباس دھوکربیماروں کوپلانا سُنتِ صحابہ ہے، ان میں شفا ہے۔آبِ زمزم حضرت سَیِّدُنااسماعیل عَلَیْہِ السَّلامکی اَیڑی سےپیدا ہوا،  تمام بیماریوں کے لئے شفاہے۔ مرآۃ المناجیح، ۶ / ۹۸ ملتقطاً) بعض حضرات ام المؤمنین حضرت سَیِّدَتُنَا عائشہ صدیقہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی خدمت میں حضور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کےتبرکات کی زیارت کرنےآیا کرتے، آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا انہیں زیارت کراتی تھیں۔ (مرآۃ المناجیح، ۶ / ۹۱)

 (3)  مسلم شریف کی ایک اور روایت میں ہے کہحضرتِ سَیِّدُنا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: میں نے رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کو اپنے اس پیالہ سے ہر قسم کے شربت ، شہد، نبیذ،  پانی اور دودھ پلائے ہیں۔  (مسلم، کتاب الاشربۃ،  باب اباحۃالنبیذ …الخ، حدیث: ۲۰۰۸، ص ۸۵۷)  

حکیمُ الامّت  حضرت مفتی  احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: حضرتِ سَیِّدُنا انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ہاتھ میں ایک لکڑی کا پیالہ تھا، آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے لوگوں کو دکھاکر فرمایا: اس پیالہ سے میں نے حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کو بہت قسم کے شربت اور دودھ پلایا ہے یعنی یہ پیالہ بڑا ہی متبرک ہے کہ اسے حضورِ انور کے ہاتھ اور لب بارہا لگے ہیں۔معلوم ہوا! حضراتِ صحابہ، حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کے استعمالی برتنوں کو برکت کے لئے اپنے پاس رکھتے تھے اور لوگوں کو اس کی زیارت کراتے تھے۔

مثنوی شریف میں ہے: حضرت سَیِّدُنا جابر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے گھر وہ کپڑے کا دسترخوان تھا،  جس سے حضور نے ہاتھ و منہ پونچھ لئے تھے ، جب وہ میلا (Dirty)  ہو جاتاتھا تو اسے آگ میں ڈال  دیتے ، میل جل جاتا کپڑا محفوظ رہتا تھا۔ ( مرآہ المناجیح،  ۶ / ۸۱ملتقطاً)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!  معلوم ہوا کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا یہ عقیدہ تھا کہ آقا کریم،  رؤف رحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تبرکات میں برکتیں ہی برکتیں ہیں۔ ہمیں بھی یہی عقیدہ رکھنا چاہیے اور بزرگوں سے منسوب تبرکات مثلاً ان کے لباس ،  استعمال کی چیزیں،  رہنے کی جگہیں،  عبادت کرنے کے مقامات،  الغرض!  ان سے نسبت رکھنےو الی کوئی بھی چیز ہو،  ہمیں اس کا ادب اور احترام کرنا چاہیے۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ نیک لوگوں کے تبرکات کی برکتوں سے شفائیں ملتی ہیں، نیک لوگوں کے تبرکات کی برکتوں سے فیض پانا انبیائے کرام کا طریقہ ہے۔ نیک لوگوں کے تبرکات کی برکتوں سے رِزْق  میں کُشادگی ہوتی ہے۔ نیک لوگوں کے تبرکات کی برکتوں سےسکون ملتا ہے۔تبرکات کی برکتوں سے فیض پانا صحابَۂ کرام کا وطیرہ رہا ہے،  نیک