Book Name:Tabarukaat Ki Barakaat

عطا فرما دی۔ اس سے معلوم ہوا کہ بزرگوں سے نسبت رکھنے والی اشیا کو تبرک سمجھنا اور ان سے برکتیں لینا انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَامکا طریقہ رہا ہے اور اس واقعے کو قرآنِ پاک میں ذکر فرمانا،  اس بات کا اعلان ہے کہ تبرکات سے فائدہ ہوتا ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

قحط سالی سے نجات مل گئی!

             حضرتِ سیدنا شیخ عبدالحق محدثِ دہلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں:  ایک مرتبہ سخت قحط سالی ہوئی،  لوگوں کی بہت دُعاؤں کے باوجود بارِش نہ ہوئی،  حضرتِ سیدنا بابانظامُ الدِّین اولیا رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی امّی جان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا کے کپڑے کا ایک دھاگا ہاتھ میں لے کر عرض کی: اے اللہ  پاک!  یہ اس خاتون کے دامن کا دھاگا ہے جس پر کبھی کسی نامحرم کی نظر نہ پڑی،  میرے مولیٰ!  اسی کے صدقے رحمت کی برکھا  (بارِش) برسا دے!  ابھی دعا ختم بھی نہ ہوئی تھی کہ رحمت کے بادل گِھر گئےاور رِم جِھم رِم جِھم بارش شروع ہو گئی۔ (اخبار الاخیار،  ص۲۹۴)    

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

تبرکات کے فوائد

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سنا آپ نے کہ بزرگوں کے جسم سے نسبت رکھنے والے لباس کے ایک دھاگے کی بھی کتنی شان ہےکہ اسے ہاتھ میں رکھ کر مانگی گئی دعا قبول ہو گئی ۔ اللہ پاک جو تمام برکتوں کا مالک ہے، اُس ربِّ کریم جَلَّ جَلَالُہنے اپنے ان نیک بندوں کو دنیا جہاں کی ایسی برکتوں سے نوازا ہوتا ہے کہ جو چیزیں ان سے منسوب ہو جائیں، وہ بھی بابرکت ہوجاتی ہیں۔

       انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام، صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اوراولیائے عظامرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہمْ اَجْمَعِیْنسے منسوب چیزیں بڑی بابرکت اور فیض رساں ہوتی ہیں، یعنی ان مُقدس تبرُّکات کا ادب و اِحترام کرنے والے خوش نصیب عاشقانِ رسول کو ان تَبَرُّکات  سے خوب فیض ملتاہے۔

تَبَرُّک  کسے کہتے ہیں

      میٹھےمیٹھےا سلامی بھائیو! تَبَرُّک سے مراد (انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام،  صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان )  بزرگانِ دِین کی وہ چیزیں جو برکت کےطور پر رکھی جائیں۔  (برکات کا ثبوت، ص۲ بتغیر)  پیارے پیارے آقا،  مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے جسم سے مَسّ (Touch)  ہونے والی اور نسبت رکھنے والی ہر ہر چیز بھی مُتَبَرَّک ہے،  اسی طرح صحابَۂ کرام و بزرگانِ دین رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے مبارک اجسام سے چُھو جانےوالی  (اور نسبت رکھنے والی) ہر چیز بھی مُتَبَرَّک ہے۔  (تبرکات کا ثبوت، ص۳، ۴ ملتقطاً)  اس لیے ہمیں ہر اس چیز کا ادب و احترام کرنا چاہیے جسے بزرگوں سے نسبت ہوجائے۔ان کے مُوئے مبارک ،  قمیص ،  جُبّہ ،  دستار ،  پیالہ الغرض!  ان سے نسبت رکھنے والا کوئی تنکا ہو یا لباس کا دھاگا ہو اس کا ادب و احترام کرنے سےبھی اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ برکتیں نصیب ہوں گی۔

فیض پانے کیلئے کامل اعتماد شرط ہے

       تبرکات سے فیض پانےکیلئےاِعتِقادپکّاہوناچاہئے،  کچا یقین نہ ہو،  مثلاًیہ سو چنا کہ فُلاں بُزرگ سےیا فُلاں ولیُّ اللہ کےمزار پرحاضِری دینے سے نہ جانے فائدہ ہوگایا نہیں ہوگا،  مُوئے مبارک سے برکتیں ملتی ہیں یا نہیں۔ زَم زَم شریف پینے سے بیماریاں  دُور ہو تی ہیں یا نہیں؟  تعویذات  سے مشکلات حل ہوتی ہیں یا نہیں،  دَم دُرُود سے فائدہ ہوتا ہے یا نہیں وغیرہ۔اس طرح كے کچے اور مشکوک خیالات سے فائدہ نہیں ہوتا۔یقین جتنا پُختہ ہوگا، اللہ پاک کی  رحمت سے اُمید ہے فیض بھی اُسی قدرزیادہ ملے گا کیونکہ فیض پانے کےلیےپختہ اعتقادہونا شرط ہے۔