Book Name:Shan-e-Sahaba

شان میں گُستاخی کرنے والوں کی صُحبت کا یہ وَبال ہوا کہ  اس شخص کو مرتے وَقْت کلمہ نصیب نہیں ہوا۔   

لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ حضرت سَیِّدُنا صِدِّیق اَکبر و فارُوقِ اَعظم اورتمام صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے گُستاخوں سے دُوررہتے ہوئے عاشقانِ رسول و مُحبانِ صحابہ و اہلبیت و اَوْلیا کی صُحبت اِخْتیار کریں،    ان عظیم ہستیوں کی اُلفت کا چراغ اپنے دل میں روشن کرکے دونوں جہاں کی بھلائیوں کے حَقْدار بن جائیں۔   اللہ پاک کے نیک بندوں کی مَحَبَّت قَبروحشر میں بے حد کار آمدہے۔    چُنانچہ

صحابہ کا وسیلہ قبرمیں کام آگیا:

مفسرِ قرآن حضرت سیِّدُنا ابو القاسم بن ہِبَۃُ اللہ بن سَلامَہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرماىا:  ہمارے اىک استادِمحترم کےاىک شاگردنےوفات پائی تواستادصاحب نے اسےخواب مىں دىکھ کرپوچھا: اللہ پاک نےتمہارے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ اس نے کہا:  مجھے بخش دىا گىا ہے۔   استا د صاحب نے درىافت فرماىا:  نکىرىن کے ساتھ کىسى گزرى؟ اس نے کہا: استاد صاحب! جب نکىرىن نے مجھے بٹھا کر پوچھا کہ تمہارا ربّ کون ہے اور تمہارے نبی کون ہیں؟تواللہ پاک نےمجھےالہام فرمایا  (یعنی میرے دل میں یہ بات ڈالی )  کہ میں ان سےکہوں: حضرت ابوبکر اورحضرت عُمَررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کے وسیلےسے مجھے چھوڑدو۔   پس اىک فرشتے نے دوسرے  سے کہا:  اس نے ہمیں بہت بڑی قسم دی ہے،   لہٰذااسےچھوڑدو۔   چنانچہ وہ دونوں مجھے چھوڑ کرچلے گئے۔     ( المنتظم لابن جوزی،   رقم: ۳۰۹۲،    ھبة اللہ بن سلامة،    ۱۵/۱۳۸)    (شرح الصدور،   ص۲۵۶)  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  سے مَحَبَّت کرنے والے اللہ کریم اوراس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےمحبوب ہیں بلکہ ایسے خُوش نصیبوں  کوبروزِ جَزا احمدِ مجتبیٰ،    محمدِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاقُربِ خاص بھی نصیب ہوگا ۔    چُنانچہ