Book Name:Shan-e-Sahaba

شان و  عظمت اور مقام و مرتبے کواُجاگر فرمایا۔   چُنانچہ  

نیکو کار ہستیاں

حضرت سَیِّدُنا عُمر فارُوقِ اَعْظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ سُلْطانِ دو جہان،   رَحمتِ عالمیان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا: اَكْرِمُوا اَصْحَابِي فَاِنَّهُمْ خِيَارُكُمْ  ([1])  یعنی میرے صحابہ  (رِضْوَانُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِم اَجْمَعِیْن)   کی عزّت کرو کہ وہ تمہارے نیک تَرین لوگ ہیں۔   مزیدفرمایا: ”خَيْرُ اُمَّتِي اَلْقَرْنُ الَّذِينَ  يَلُوْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُوْنَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُوْنَهُمْ   ([2])   یعنی میری اُمّت میں سب سے بہتر میرے زمانہ والے ہیں   (یعنی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان )  پھر اُن کے بعدکےلوگ   (یعنی تابعین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن)  پھر اُن کے بعد کے لوگ ہیں  (یعنی تبعِ تابعین رَحْمَۃُ اللہِ تَعالیٰ عَلَیْہِمْ  اَجْمَعِیْن)  ۔    “

بعض وہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان بھی ہیں جن کےنُمایاں کارناموں کی وجہ سے نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے  ان کی شان وعظمت  نام لے کرکچھ اس طرح بیان فرمائی ہےکہ ابُوبکر مىرى اُمَّت کے سب سے زِىادہ نَرم دل اور رَحْم دل شخص ہىں،   عمر بن خَطاب مىرى اُمَّت کے بہترىن اور سب سے زىادہ اِنْصاف کرنے والے شخص ہىں،   عثُمان بن عَفَّان مىرى اُمَّت کے سب سے زِىادہ باحَىا اورعزت والےہىں،    على بن ابى طالب مىرى اُمَّت کے عقلمنداور سب سے زِىادہ بَہادُر شخص ہىں،   عبدُاللہ بن مَسْعُود مىرى اُمَّت کے نىک اور اَمانت دار شخص ہىں،   ابُوذَر اس اُمَّت کے سب سے زِىادہ زاہد  (دنیا سے بے رغبت)  اور سچے انسان ہىں،   ابُودَرْدَه مىرى اُمَّت کے سب سے زِىادہ عِبادت گُزار اور مُتَّقِىْ شخص ہىں اورمُعاوِىہ بن سُفْىان مىرى اُمَّت کے سب سے زِىادہ بُردبار اورسخى آدمى ہىں۔     (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن)  ۔     (کنزالعمال،   ج۷ ص:  ۳۴۴،   حدیث: ۳۳۶۶۶)   مزید فرمایا : مىں اَہْلِ عرب مىں سے سب سے پہلے جنَّت مىں داخل ہونے والا ہوں،   سَلْمان اَہْلِ فارس مىں سے سب سے پہلے جنَّت مىں داخل ہونے والے ہىں،    صُہَىْب ،   رُومىوں مىں سے



[1]   مشکاۃ المصابیح، کتاب المناقب،  باب مناقب الصحابۃ،  ۲ / ۴۱۳، حدیث: ۶۰۱۲

[2]   مسلم، کتاب فضائل الصحابہ باب فضائل الصحابہ...الخ ، ص، حدیث: ۲۵۳۵