Book Name:Shan-e-Sahaba

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آئیے!  اللہ پاک کی رضا پانے اورثواب کمانے کے لئے پہلے اَچّھی اَچّھی نیّتیں کر لیتے ہیں۔   فَرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ’’نِیَّۃُ الْمُؤمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ‘‘ مُسَلمان کی نِیَّت اُس کے عمل سے بہتر ہے۔     (اَلمُعجمُ الکبیر لِلطّبرانی،   ۶   /   ۱۸۵ ،   حدیث: ۵۹۴۲)  

دو مَدَنی پھول:   (۱)  بِغیر اَچّھی نِیَّت کے کسی بھی عملِ خَیْر کا ثواب نہیں ملتا۔   

                 (۲)  جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،   اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔    

بَیان سُننے کی نیّتیں:  

نگاہیں نیچی کیے خُوب کان لگاکر بَیان سُنُوں گا Iٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تعظیم کے لیے جب تک ہوسکادو زانو بیٹھوں گا  Iصَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ،    اُذْکُرُوااللّٰـہَ،    تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلند آواز سے جواب دوں گا Iاجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔   

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

صحابۂ کرام کا جذبۂ اِیثار

مکتبۃ المدینہ کی 2جلدوں پر مشتمل کتاب"عیون الحکایات''جس میں نصیحت بھرے واقعات ہیں،   اس کی جلد اوّل،   صفحہ نمبر 73 پر حکایت نمبر 17 ہے:

حضرت سَیِّدُنا ابُو جَہْم بن حُذَیْفَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:  غزوۂ یَرمُوک کے دن میں اپنے چچا زاد بھائی کو تَلاش کر رہا تھا،    میرے پاس ایک بَر تن میں اِتنا پانی تھا کہ جو ایک شَخْص کو سیراب کردیتا۔    میں نے  سوچا کہ اگراُن میں تھوڑی سی بھی جانباقی ہوگی تو میں اُنہیں یہ پانی پلاؤں گا اور اِس سے اُن کے چہرے کو صاف کروں گا۔   میں جُونہی اُن کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ وہ خُون میں لَت پَت تھے،    میں نے اُن  سےپُوچھا :  کیا  میں آپ کو پانی پلاؤں؟ اُنہوں نے اِشارے سے کہا:  ہاں،   اِتنے میں اچانک کسی کے کَراہنے کی آواز آئی ۔   میرے چچا زاد بھائی نے کہا: یہ پانی اُن کے پاس