Book Name:Hirs kay Nuqsanaat or Qana_at ki Barkaat

ہے۔بیان کردہ حکایت میں گھر کے سربراہ کو سنبھلنے کے کئی مَوَاقِع ملے۔یُوں کہ جب پہلے پہل سانپ نےبکری اورگدھے کوڈساتھا تو یہی اُس کے لئے خطرے کی گھنٹی تھی کہ وہ شخص ہوشیار ہو جاتا اور آئندہ حرْص سے ہمیشہ کے لئے  دُورِی اِختیار کرتے ہوئے آئندہ ایسے دَرْد ناک واقعات  کی روک تھام کا اِنتظام کرتا مگر افسوس! اُس نے اِس واقعے سے عبرت حاصِل کرنے کے بجائے اُسے نظر انداز کردِیا کیونکہ اُس بد نصیب پر تو سونے کا انڈہ ملنے کی حرْص غالب تھی لہٰذا سانپ نے اِسی پر  بَس نہ کِیا بلکہ حَرِیْص کی غفلت کا بھرپور فائدہ اُٹھاتے ہوئے  اُس کے بیٹے اور بیوی کو بھی مَوْت کے گھاٹ اُتار دِیا۔بھائیوں اور دوستوں کی نصیحت کے باوُجودحرْص کی وجہ سے وہ اُس سانپ کو نہ مار سکا  جس کے نتیجے میں  وہ خُود بھی مَوْت کے مُنہ میں جا پہنچا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

قرآنِ کریم میں پارہ 5سُوْرَۃُ النِّسَآء کی آیت نمبر 128میں حرْص کا ذِکْر اِن اَلفاظ کے ساتھ کِیا گیا ہے:

وَ اُحْضِرَتِ الْاَنْفُسُ الشُّحَّؕ- (پ۵،النسآء:۱۲۸)

ترجمۂ کنز العرفان:اور دل کو لالچ کے قریب کردیا گیا ہے۔

تفسیر ِخازِن میں اِس آیتِ مُبارَکہ کے تَحت ہے:لالچ دل کا لازِمی حِصَّہ ہے کیونکہ یہ اِسی طرح بنایا گیا ہے۔([1])

حرْص کسی بھی چیز کی ہوسکتی ہے

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! عام طور پر یہی سمجھا جاتاہے کہ حرْص کا تَعَلُّق صِرْف مال و دَولت کے ساتھ ہوتا ہے حالانکہ ایسا نہیں کیونکہ حرْص تو کسی بھی چیز کی مزید خَواہش کرنے کا نام ہے خواہ  وہ چیز مال ہو یا کچھ اَوْر،جیساکہ شيخُ الحديث حضرتِ علّامہ عبدُالمُصطَفیٰ اَعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   لکھتے ہیں:لالچ اور حرْص کا جذبہ خوراک ،لباس، مکان،سامان، دَولت،عزّت ، شہرت الغرض ہر نعمت میں ہوا کرتا  ہے۔([2])چُنانچہ مزید مال کی خَواہش رکھنے والے کو’’مال کا حَرِیْص‘‘ کہیں گے تو مزید کھانے کی خَواہش رکھنے والے کو ’’کھانے کا حَرِیْص‘‘ کہا جائے گا اسی طرح نیکیوں میں اِضافے کے تَمَنَّائی کو’’نیکیوں کا حَرِیْص‘‘جبکہ گُناہوں کا بوجھ بڑھانے والے کو’’ گُناہوں کا حَرِیْص‘‘کہیں گے ۔

حرص کسے کہتے ہیں؟

            حکیمُ الاُمَّت مُفتی احمد یارخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اِرشاد فرماتے ہیں :دَرازیِ عُمْر (یعنی لمبی عُمْر)کی آرزو اَمَل(یعنی خواہش) ہےاور کسی چیز سے سَیْر نہ ہونا ،ہمیشہ زِیادَتی کی خواہش کرنا حرص (کہلاتا ہے)۔یہ دونوں چیزیں اگر دُنیا کے لئے ہیں تو بُری ہیں (اور)اگر



[1]تفسیرِ خازن،پ۵،النسآء،تحت الآیۃ: ۱۲۸،۱/۴۳۷

[2]جنتی زیور ،ص۱۱۱