Book Name:Hirs kay Nuqsanaat or Qana_at ki Barkaat

الْغِنٰى غِنَى النَّفْسِ یعنی مالداری یہ نہیں کہ سازوسامان کی کثرت ہو بلکہ اَصْل مالداری تو دل کا  مالدار ہوناہے ۔ ([1])

کامیاب مسلمان

         حضرتِ سَیِّدُنا عبدُاللہ بن عَمْرو رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں،نبیِ اکرم ،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا:قَدْ اَفْلَحَ مَنْ اَسْلَمَ، وَرُزِقَ كَفَافًا،وَقَنَّعَهُ اللهُ بِمَا اٰتَاهُ یعنی بے شک کامیاب ہو گیا وہ شخص جو اِسلام لایا اور اُسے بَقَدْرِ کِفایت رِزْق دِیا گیا اور اللہ  پاک نے اُسے جو کچھ دِیا اُس پر قناعت بھی عطا فرمائی۔ ([2])

دولتِ بے زوال

         رَحمتِ عالَم،نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا:اَلْقَنَاعَۃُ کَنْـزٌ لَا یَفْنٰی یعنی قناعت کبھی نہ خَتْم ہونے والاخزانہ ہے ۔([3])

دُعائے رَسُول

         حضرتِ سَیِّدُنا ابو ہُریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مَرْوِی ہے کہ تاجدارِ رِسالت، شَہَنْشاہِ نُبوّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے دُعا کی:اَللّٰھُمَّ اجۡعَلۡ رِزۡقَ اٰلِ مُحَمَّدٍ قُوۡتاً یعنی اے اللہ پاک! محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی آل کوصرف ضرورت کے مُطابق رِزق عطا فرما۔([4])

          میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! بیان کردہ رِوَایات میں اُن لوگوں کے لئے ڈھارس ہے جو  قلیل وسائل و کم آمدنی کا رونا رونے کے بجائے بقدرِ ضرورت رِزق و مال پر قناعت کرتے ہوئے اللہ  پاک کی رِضا  پر راضی رہتے ہیں اور زبان پر شِکوۂ رَنج و اَلَم لانے سے بچتے ہیں۔یقیناً یہ سب اِسی قناعت کے دائمی خزانے کی بَرَکات ہیں ۔اوریہ بھی پتا چلا کہ ہمارے پیارے آقا،مدینے والے مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے بھی اپنے اہل و عیال کے لئے صرف بقدرِ ضرورت رِزق عطا ہونے کی دُعا مانگی،لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ کم وسائل پر قناعت کرکے اِس کی بَرَکتیں حاصِل کریں۔ہمارے بُزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن سراپا  قناعت ہُوا کرتے تھے ،اُن کے نزدیک مال کی کوئی اَہَمِّیَّت نہ تھی یہی وجہ ہے کہ وہ حضرات اللہ  پاک کی عطا پر راضی رہتے ہوئے نِہایت سادَگی سے زِندگی گُزارا کرتے تھے۔آئیے!آپ کی ترغیب و تَحْرِیْص کے لئے قناعت پسندی  کاایک انتہائی دلچسپ اور نصیحت



[1]صحیح البخاری،کتاب الرقاق،باب الغنی غنی النفس،۴/ ۲۳۳،حدیث۶۴۴۶

[2]مسلم، کتاب الزکاۃ، باب فی الکفاف والقناعۃ، ص۵۲۴، حدیث: ۱۰۵۴

[3]الزھد الکبیر،ص۸۸،حدیث: ۱۰۴

[4]مسلم، کتاب الزکاۃ، باب فی الکفاف والقناعۃ، ص۵۲۴، الحدیث:۱۰۵۴