Book Name:Hirs kay Nuqsanaat or Qana_at ki Barkaat

                              صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

نیکیوں کی حرص پیدا کیجئے

         میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! واقعی ہم میں سے ہر ایک کو آخرت کا طَوِیْل سَفَر درپیش ہے اور  کامیابی سے منزلِ مَقْصُود تک پہنچنےکے لئے بطورِ زادِ راہ بکثرت نیک اَعمال کی ضرورت ہے ،اگر قیامت کے دن نیکیوں کا پلڑا بھاری ہونےکے لئے ایک بھی نیکی کم پڑ گئی تو ماں باپ ،بہن بھائی اور بیوی بچّوں میں سے کوئی بھی کام نہ آئے گا،لہٰذا اگر حریص بننا ہی ہے تو نیکیوں کے حَرِیْصبننا چاہئےکہ ہمارے پیارے آقا، مدینے والے مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بھی وقتاً فوقتاً  آخرت سے مَحَبَّت کرنے اور نیکیوں کا حَرِیْص بننے کی ترغیب اِرشاد فرمائی ہے۔آئیے! اِس ضمن میں تین(3)فرامینِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے: 

 -1ارشادفرمایا:جو شخص اپنی دُنیا سے مَحَبَّت کرتا ہے وہ اپنی آخرت کو نُقْصان پہنچاتا ہے اور جو شخص اپنی آخرت سے مَحَبَّت کرتا ہے وہ اپنی دُنیا کو نُقْصان پہنچاتا ہے، پس فنا ہونے والی (دُنیا)پر باقی رہنے والی (آخرت)کو ترجیح دو۔([1])

 -2ارشادفرمایا:حُبُّ الدُّنْیَا رَأسُ کُلِّ خَطِیْئَۃٍ یعنی دُنیا کی مَحَبَّت ہر گُناہ کی اَصْل ہے۔([2])

 -3ارشادفرمایا:اَحْرِصْ عَلٰی مَا یَنْفَعُکَ وَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ وَلَا تَعْجِزْ یعنی اُس چیز پر حرْص کرو جو تمہیں نفْع دے، اللہ  پاک سے مدد مانگو اور عاجز نہ ہوجاؤ۔([3])

شارحِ مُسْلِم حضرت سَیِّدُنا علّامہ شَرَفُ الدِّین نَوَوِی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اِس آخری حدیثِ پاک کے تَحت لکھتے ہیں: یعنی اللہ  پاک کی عبادت میں خُوب حرْص کرو اور اِس پر اِنعام کا لالچ رکھو مگر اِس عبادت میں بھی اپنی کوشش پر بھروسا کرنے کے بجائے اللہ کریم سے مدد مانگو۔([4])

   حکیمُ الاُمَّت مُفتی اَحمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:خیال رہے کہ دُنیاوی چیزوں میں قَناعت اور صبْر اچھا ہے مگر آخِرَت کی چیزوں میں حرْص اور بے صَبْری اعلیٰ ہے،دِین کے کسی دَرَجہ پر پہنچ کر قناعت نہ کرلو آگے بڑھنے کی کوشش کرو۔([5])

سُبْحٰنَ اللہ!معلوم ہوا! ہر حرْص بُرینہیں بلکہ  جو حرْص آخِرَت سے مُتَعَلِّـقَہ اُمور پر مَبْنِی ہو وہ قابلِ تعریف ہے، یہ بھی پتا



[1]مسند امام احمد،حدیث ابی موسی الاشعری،۷/۱۶۵،حدیث۱۹۷۱۷

[2]موسوعۃ لابن ابی الدنیا،کتاب ذم الدنیا،الجزء الاوّل،۵/۲۲،حدیث۹

[3]مسلم،کتاب القدر،باب فی الامر بالقوۃالخ، حدیث:۲۶۶۴،ص۱۴۳۲

[4]شرح نووی،باب الایمان للقدر و الاذعان لہ،الجزء:۱۶، ۸/۲۱۵ملخصاً

[5]مرآۃ المناجیح،۷/۱۱۲