Book Name:Hirs kay Nuqsanaat or Qana_at ki Barkaat

آخرت کے لئے ہیں تو اچھی،اِس لئے دَراز(یعنی لمبی)عُمْر چاہنا کہ اللہ (کریم)کی عبادت زِیادہ کرلوں،اچھا ہے۔([1]) معلوم ہوا کہ حرْص کے اچّھا اور بُرا ہونے کا دار و مَدار اُسی چیز پر ہے کہ جس  کے حُصول کی حرْص مطلوب ہے۔اگر تو اُس کا تَعَلُّق طاعات و عبادات سے ہو تو ایسی حرْص ہرگز مذموم (بُری)نہیں نیز یہ بھی پتا چلا کہ یہ مال و  دَولت کے ساتھ خاص نہیں بلکہ اِس کی نَحوست کئی اُمور میں موجودہوسکتی ہے۔حَرِیْص انسان اِنتِہائی قابلِ رَحْم ہوتا ہے کیونکہ  اُس پر ہر لَمْحَہ اپنی حرْص کو عَمَلی جامہ پہنانے کا  بُھوت سُوار رہتاہے  اور پھر آگے چل کر یہی مُوذِی مرْض اُسے غُلامی کی زنجیروں میں جکڑ دیتا اور خُوب  رُسوا کرواتا ہے چُنانچہ

حضرتِ سَیِّدُنا فُضَیل بن عِیاضرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ حرص یہ ہے کہ انسان کبھی اِس چیز کی کبھی اُس چیز کی طَلَب میں رہتا ہے یہاں تک کہ وہ سب کچھ حاصِل کر لینا چاہتا ہے اوراِس مقصد کے حُصول  کے لئے اُس کا واسطَہ مختلف لوگوں سے پڑتا ہے۔جب وہ اُس کی ضرورتیں پوری کریں گے تو(اپنی مَرضِی کے مُطَابِق )اُس کی ناک میں نکیل ڈال کر جہاں چاہیں گے لے جائیں گے،وہ اُس سے اپنی عزّت چاہیں گے حتی کہ حَرِیْص رُسوا ہوجائے گا اور اِسی مَحَبَّتِ دُنیا کے باعِث جب بھی وہ اُن کے سامنے سے گُزرے گا تو اُنہیں سلام کرے گااور جب وہ بیمار ہوں گے تو عِیادت کرے گا مگر اُس کے یہ تمام اَفْعال خُدا کی رِضا کے لئے نہیں ہوں گے۔([2])آئیے! حرْص کی آفتوں پر مَبْنِی تین (3)رِوایات سنتی ہیں اور نصیحت کے مدنی پُھول حاصل کرتی ہیں۔چُنانچہ

حرْص کے مُتَعَلِّق تین (3)فَرامینِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

 -1ارشادفرمایا:لوگ کہتے ہيں يا تم ميں سے کوئی کہنے والا کہتا ہے کہ لالچی انسان ظالم سے زيادہ دھوکے باز ہوتا ہے حالانکہ اللہ پاک کے نزديک لالچ سے بڑا ظلم کون سا ہے،اللہ پاک اس بات پر اپنی عزّت، عظمت اورجلال کی قسم بیان فرماتا ہے کہ جنّت ميں کوئی لالچی یا بَخیل شخص داخل نہيں ہو گا۔ ([3])

 -2ارشادفرمایا:لالچ سے بچتے رہو کيونکہ تم سے پچھلی قوموں کو لالچ ہی نے ہلاکت ميں ڈالا،لالچ نے اُنہيں جُھوٹ پر اُبھارا تو وہ جُھوٹ بولنے لگے ،ظلْم پر اُبھارا تو ظلْم کرنے لگے اور قَطْعِ رَحمی کا خيال دِلايا  تو قَطْعِ رَحمی کرنے لگے۔([4])

 



[1]مرآۃ المناجیح،۷/۸۶

[2]مکاشفۃ القلوب،الباب الثالث و الثلاثون،فی فضل  القناعۃ،ص۱۲۴ بتغیر قلیل

[3]کنزالعمال،کتاب الاخلاق،الفصل الاول،حرف الباء، البخل من الاکمال،الجزء:۳،۲/ ۱۸۲،حدیث:۷۴۰۴

[4]   کنزالعمال،کتاب الاخلاق، الفصل الاول ،حرف الباء، البخل من الاکمال،الجزء:۳،۲/ ۱۸۲،حدیث:۷۴۰۲