Book Name:Hazrat Ibraheem Ki Qurbaniyain

خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ  کے ہاں قَبول ہوجاتا ہے،لہٰذا خوش دِلی سے قُربانی کرو۔(تِرمِذی،کتاب الأضاحی، ۳/۱۶۲،حدیث: ۱۴۹۸)٭(2)ارشاد فرمایا:جس نے خوش دلی سے طالبِ ثواب ہو کر قربانی کی ،تووہ آتَشِ جہنَّم سے حِجاب(یعنی رَوک)ہو جائے گی۔(معجم کبِیر،۳/۸۴،حدیث:۲۷۳۶)٭قربانی کے جانور کوگرانے سے پہلے ہی قبلے کا تَعَیُّن کر لیا جائے ،لِٹانے کے بعد بِالخصوص پتھریلی زمین پر گھسیٹ کر قبلہ رُخ کرنا بے زَبا ن جانورکیلئے سخت اذیَّت کا باعث ہے۔

٭ذَبْح کرنے میں اتنا نہ کاٹیں کہ چھری گردن کے مُہرے(ہڈی) تک پہنچ جائے کہ یہ بے وجہ کی تکلیف ہے۔٭جب تک جانور مکمَّل طور پر ٹھنڈا نہ ہو جائے نہ اس کے پاؤں کاٹیں نہ کھال اُتاریں ، ذَبْح کر لینے کے بعد جب تک رُوح نہ نکل جائے چھری کٹے ہوئے گلے  پر مَس(Touch) کریں نہ ہی ہاتھ(لگائیں)۔٭بعض قصّاب جلد”ٹھنڈی “کرنے کیلئے  ذَبْح کے بعد تڑپتے جانور کی گردن کی زندہ کھال اُدھیڑ کر چُھری گھونپ کر دل کی رگیں کاٹتے ہیں، اِسی طرح بکرے کوذَبْح کرنے کے فوراً بعد بے چارے کی گردن چٹخا دیتے ہیں ، بے زَبا نو ں  پر اِس طرح کے مظالم نہ کئے جائیں٭قربانی  کرنے سے کچھ گھنٹے پہلے جانوروں کو بھوکا پیاسا رکھا جاتا  ہےجس سے انہیں سخت تکلیف پہنچتی ہے۔ حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:قربانی سے پہلے اُسے چارا پانی دے دیں یعنی بھوکا پیاسا ذَبْح نہ کریں اور ایک کے سامنے دوسرے کو نہ ذَبْح کریں اور پہلے سے چُھری تیز کر لیں ایسا نہ ہو کہ جانور گرانے کے بعد اُس کے سامنے چُھری تیز کی جائے۔(بہار شریعت،۳/۳۵۲)٭قربانی کرنے کے حوالے  سے مزید معلومات حاصل کے لئے شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کے رسالے ”ابلق گھوڑے سوار“کا مطالعہ کیجئے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد