Book Name:Hazrat Ibraheem Ki Qurbaniyain

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

قُربانی کی اَہمیَّت:

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنے اَندرصَبْرو شُکْر جیسی عادات پیدا کرنے کی کوشش کریں اوران اچھے اَوْصاف کو اپنی ذات پر نافذ کرنے  کا ایک بہترین ذَرِیْعہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنے بُزرگانِ دین کی سیرت و کردار کا مُطالَعہ کریں۔جب اَنْبیائےکرامعَلَیْہِمُ السَّلَاماور اَوْلیائےعِظامرَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَامکےواقعات پڑھیں گی  تو اِنْ شَآءَاللہ ان کے  کرداروں کی مَدنی مَہک سے ہماری زِندگی بھی مَہک اُٹھے گی۔آج ہم نے حضرتِ سَیِّدُنا ابراہیم عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کےمُتَعَلِّق سُنا۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام  نے ساری زِنْدگی اللہ پاک  کی اِطاعت و فرمانبرداری میں گُزاری ،حکمِ خُدا وَنْدی میں اپنا تَن ، مَن، دھن فِدا کرنے کا عملی مُظاہَرہ کیا، یہاں تک کہ چاند سا بیٹا بھی راہِ خدا میں قُربان کرنے سے انکار نہیں کیا۔ اللہ  پاک  کوآپ عَلَیْہِ السَّلَام  کی یہ اَدا اتنی پسندآئی کہ تمام اُمَّتِ مُسلمہ کوحکم فرمادیا کہ تم بھی میرے خلیل(عَلَیْہِ السَّلَام ) کی اس اَدا پرعمل کرتے ہوئے جانور ذَبْح کِیا کرو۔ چُنانچہ  ہربالِغ ،مُقیم،مُسلمان مَرد و عورت،مالکِ نِصاب پر قُربانی واجِب ہے۔ (عالمگیری ج٥ص٢٩٢، ملتقطاً) مالکِ نصاب ہونے سے مُراد یہ ہے کہ اُس شخص کے پاس ساڑھے باوَن (52.5)تولے چاندی یا اُتنی مالیَّت کی رَقم یا اِتنی مالیَّت کا تِجارت کا مال یا اتنی مالیَّت کا(حاجاتِ اصلیہ سے زائد ) سامان ہو اور اُس پر اللہ  پاک  یا بندوں کا اِتنا قَرضہ نہ ہو جسے اَدا کر کے بیان کردہ  نِصاب باقی نہ رہے۔(عالمگیری، ۱/۱۸۷، ملخصاً) فُقہائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلام فرماتے ہیں:حاجتِ اَصلِیّہ (یعنی ضَروریاتِ زندگی)سےمُرادوہ چیزیں ہیں جن کی عُموماً انسان کوضَرورت ہوتی ہے اور ان کے بِغیر گُزر اَوْقات میں شدیدتنگی ودُشواری محسوس ہوتی ہے جیسے رہنے کا گھر ، پہننے کے کپڑے، سُواری ، علمِ دین سے مُتعلِّق