Book Name:Aashiqoon Ka Hajj

کار وہ اُن کے ساتھ سَفرِ مدینہ پر روانہ ہوگیا۔ حضرتِ سیِّدُنا مُخَوَّل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں: جب حج سے ان کی واپَسی ہوئی تو میں اپنے پڑوسی حاجی کے پاس گیا، اُس نے بتایا:اللہ پاک  آپ کو جزائے خَیر دے، میں نے ان جیسا آدَمی کہیں نہیں دیکھا، حالانکہ میں مالدار تھا پھر بھی غریب ہونے کے باوُجُود وہ مجھ پر خُوب خَرْچ کرتے تھے، بوڑھے ہونے کے باوُجُود  روزے رکھتے ، مُجھ بے روزہ جَوان کے لیے کھانا بناتے اور میری بے حَد خِدمت کیا کرتے تھے۔ میں نے کہا : آپ تو ان کے رونے کے سبب پریشان ہوتے تھے اب کیا ذِہْن ہے؟ کہا : پہلے پَہَل میں بلکہ دیگر قافِلے والے بھی ان کے رونے کی کَثْرت سے گھبرا جاتے تھے مگر آہِستہ آہِستہ ان کی صُحبت کی بَرَکت سے ہم پر بھی رقّت طاری ہونے لگی اور ان کے ساتھ ہم سب بھی مل کر روتے تھے۔

حضرتِ سَیِّدُنا مُخَوَّل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکہتے ہیں: اِس کے بعد میں حضرت سیِّدُنابُہَیْم عِجلی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی کی خدمت میں حاضِر ہوا اوراپنے پڑوسی حاجی کے بارے میں دریافْت کیا تو فرمایا :بَہُت اچھا رفیق (ساتھی) تھا، ذِکْرُ اللہ اورقرآنِ کریم کی تلاوت کی کثرت کرتا تھا اور اس کے آنسو بہت جلد بہہ جایا کرتے تھے۔ اللہ پاک  تم کو جزائے خَیر عطا فرمائے۔( البحرالعمیق ج۱ص ۳۰۰مُلخّصًا،از عاشقانِ رسول کی 130 حکایات،ص۱۱۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آپ نےسنا کہ ہمارے اَسلاف جب سَفرِ حج پر روانہ ہوتے تو ہر وَقْتذِکْرُ اللہ اور تلاوتِ قرآن میں مشغول رہتے،خوفِ خُدا میں آنسو بہاتے ،اپنے رُفقاء  کی خُوب خَیْر خواہی فرماتے۔ان کے حُسن ِ اَخْلاق اور عادت وکردار  سے مُتأثر ہوکر   ان کے ساتھ سفر کرنے والے بھی اِنہی