Book Name:Aashiqoon Ka Hajj

6                 اپنے رشتہ دار، دوست، اَحباب اورمُتَعَلِّقین سب کے دِین، جان، مال، اَولاد،تَندُرُستی اور عافیت خُدا کو سونپ کر سفرپرروانہ ہونا چاہیے۔

سفر اور آدابِ سفر کے بارے میں مزید معلومات جاننے کے لیے مکتبۃ ُالمدینہ کی مطبوعہ دو کُتُب اِحْیاءُ الْعُلُوم جلد دوم صفحہ 885 تا 970 اور بہارِ شریعت جلد اَوّل صفحہ 1051 تا 1067 کا مُطالَعہ کرلیجئے۔  اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ مُفید معلومات کا ذَخِیْرہ ہاتھ آئے گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

            ایک شَخْص نے حضرتِ سیِّدُنا حاتِم اَصَمّ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم سے عرض کی:’’ مجھے حج کا سفر درپیش ہے ، کوئی ایساہم سفر بتائیے جس کی صُحبتِ بابرکت کا فَیض لُوٹتے ہوئے میںاللہ کریم  کی بارگاہِ بیکس پناہ میں حاضِرہو سکوں ۔‘‘فرمایا:’’اے بھائی! اگر تم ہَم نَشین چاہتے ہو توتلاوتِ قرآنِ مُبین کی ہم نشینی (یعنی صُحبت)اختیار کرواور اگر ساتھی چاہتے ہو توفِرِشوں کو اپنا ساتھی بنالو اور اگر دوست دَرکارہو تو اللہ  پاک  اپنے دوستو ں کے دلوں کا مالِک ہے اوراگر توشہ(یعنی زادِ سفر) چاہتے ہو تو اللہ کریم  پر یقین سب سے بہترین تَو شہ ہے اورکَعْبۃُ اللّٰہ کو اپنے سامنے تصوُّر کرتے ہوئے خُوشی سے اِس کاطَواف کرو۔‘‘  (بحرالدموع ص ۱۲۵ از عاشقانِ رسول کی 130حکایات،ص۱۰۱ )

            میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!حضرتِ سَیِّدُنا حاتم اَصَمّ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم نے کتنی پیاری نصیحت فرمائی ۔  کاش!کہ ہم بھی اس نصیحت پر عمل کرنے والی بن جائیں اور سَفرِ حج کی عظمت  اور اس کے مَقاصد کو سمجھنے والی بن جائیں۔عُموماً دیکھا گیا ہے کہ بعض لوگ  ہر سال حج وعُمرہ کے مُبارَک سفر پر روانہ ہوتے،کعبۃُاللہ شریف کی زِیارت اور اس کے طواف کا شَرَف پاتے اوردیگر مَناسکِ حج کی اَدائیگی کے