Book Name:Tilawate Quraan Ki Barkatain

طاری ہوگیا، اَعِزہ واَ قْرِباء (یعنی قریبی رشتے داروں) نے مُردہ تصوُّرکرکےغسل وکفن کےبعد دفن کردیا،قبر میں رات کے وَقْت  جب آپ کو ہوش آیا تو  خُود کو قبرمیں دفن  پاکر سخت مُتَحَیِّر(حیران) ہوئے ۔اِسی پریشانی میں آپ کو یاد آیا کہ جو شخص پریشانی میں  چالیس(40) مرتبہ سُورۂ یٰسین  شریف پڑھتا ہے،اللہ پاک اس کی مُصیبت کو دُور فرما دیتاہےاورتنگی، فَراخی سے بدل جاتی ہے۔چُنانچہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے سُورۂ یٰسین کی تلاوت شُروع کردی، ابھی آپ نے اُنتالیس (39)مرتبہ  ہی پڑھی تھی کہ ایک کَفن  چور نے کَفن چُرانے کی نِیَّت سے آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی قَبْر کھودنا شُروع کی ،آپ نے اپنی مومنانہ فراست سے جان لیا کہ یہ کفن چور ہے،لہٰذا چالیسویں مرتبہ بہت دِھیمی آواز سے پڑھنا شُروع کیا،تا کہ وہ نہ سُن سکے،اِدھرآپ نے چالیسویں مرتبہ پُورا کیا، اُدھر کفن چور بھی اپنا کام پُورا کرچکا تھا، آپ اُٹھ کر قبر سے باہر آئے، خوف کے مارے کفن چور کا دل پھٹ گیا اور وہ چل بَسایعنی مرگیا، امام ناصرُ الدِّین  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو خَیال ہوا کہ اگر میں فوراً شہر چلا جاؤں تولوگوں کو سَخْت پریشانی ہوگی اوروہ ڈرجائیں گے، آپ رات کو ہی شہر میں گئے اور ہر محلّہ کے دروازے کے آگے پُکارتے تھے کہ میں ناصر ُالدِّین  بستی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ہوں، تم لوگوں نے مجھے سَکْتَہ کی حالت میں دیکھ کر غلطی سے مُردہ تصوُّر کیا اور دَفْن کردیا تھا ، میں زِنْدہ ہوں۔اس واقعہ کے بعد امام ناصر ُالدِّین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے قرآنِ کریم کی تفسیر لکھی۔''

(فوائد الفواد،مترجم ص ١٣٩)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آپ نےسنا کہ تلاوتِ قرآنِ کریم کی کیسی بَرَکتیں ہیں  کہ  جب امام ناصر ُالدِّین بستی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ کو ہوش آیا اور اُنہوں نے  خُود کو مَدفُون پایا تو اس پریشانی کے