Book Name:Faizan e Mushkil Kusha

امیرُ المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم جب پیدا ہوئے تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اُن کا نام علی رکھا اور اپنا لُعاب آپ کے مُنہ میں ڈالااور اپنی زَبان انہیں چُوسنے کے لئے دی تو آپکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم زَبان مُبارک کو چُوستے ہوئے نِیند کی آغوش میں چلے گئے،  جب اگلادِن آیا تو ہَم نے آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم  کودُودھ پلانے کے لئے ایک دائی کو بلایا، لیکن آپ نے دُودھ نہیں پِیا،جب اِس بات کی خَبررحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکودی گئی توآپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےتَشریف لاکراپنی زَبانِ اَطہرآپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے دَہن میں ڈالی،حضرت سَیِّدُناعلیکَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم زبانِ اَقْدس کوچُوسنے لگے، چُوستے ہوئےپِھرنِیند کی آغوش میں چلے گئے،پس جَب تک اللہ عَزَّوَجَلَّ نے چاہا اُسی طرح کا مُعامَلہ ہوتارہا۔(السیرۃ الحلبیۃ،ج۱،ص۳۸۲)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ حضرت سَیِّدُناعلیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکی کیاشان ہے کہ سرورِکونین،رحمتِ دارین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی زَبانِ مُبا رَک  اُن کے دَہن میں ڈال کر برکتوں سے مُستفیض فرمارہے ہیں۔اللہ پاک نےبھی آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی ذاتِ بابرکت کی عَظَمت ورفعت  بتانے کیلئے مُختلِف مَواقع پر آیاتِ مُبارَکہ نازِل فرمائیں۔چنانچہ

مومنوں کے مَولیٰ کون؟

پارہ 28 سُوْرَۃُ التَّحْرِیْم  کی آیت نمبر 4میںاللہ پاک ارشاد فرماتا ہے ۔

فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ مَوْلٰىهُ وَ جِبْرِیْلُ وَ صَالِحُ الْمُؤْمِنِیْنَۚ-وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ بَعْدَ ذٰلِكَ ظَهِیْرٌ(۴)

(پ۲۸،التحریم:۴)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : تو بیشک اللّٰہ خود ان کا مددگار ہے اور جبریل اور نیک ایمان والے اور اس کے بعد فرشتے مددگار ہیں ۔