Book Name:Faizan e Mushkil Kusha

کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمنےچندرَکْعت نَمازپڑھ کراُس کیلئے دُعائے صِحّت کی پھر فرمایا: ’’قُمْ!یعنی کھڑا ہو!‘‘یہ سُنتے ہی وہ بِلاتکلُّف اُٹھ کر کھڑا ہوگیا اورچَلنے پِھرنے لگا۔ (مُلَخَّص ازحجةُ اللّٰه علَی العالمین ص۶۱۴،کراماتِ شیر خدا،ص:۷)

کیوں نہ مُشکِل کُشا کہوں تم کو

تم نے بِگڑی مِری بنائی ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بَیان کَردہ حِکایت میں ہمارے لئے عِبرت کےبے شمُار مَدَنی پُھول موجُود ہیں کہ اُس شخص کو والِدین کی نافرمانی  اور گُناہوں پر ڈَٹےرہنے  کی کیسی سزا ملی ، اُس کی ایک کَروٹ پر فالج کا حَملہ ہوگیااوروہ زمین پر گِھسَٹ  کر چَلنے لگانیز یہ بھی مَعلوم ہُوا کہ والِدَین کی نافرمانی نہیں کرنی چاہیے اگر وہ  شَریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے جو بھی حکم دِیں فوراً تعمیل کرنی چاہیےاور اُن کی بددُعا سے بھی بچتے رہنا چا ہیے اور ہراُس کام سے  اِجْتناب کرنا چاہیے کہ جس میں والِدین  کی ناراضی ہو۔مَزید اِس حِکایَت سے حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی شیرِخدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کی کَرامَت بھی مَعلُوم ہوئی کہ جب آپ نےاُس شخص کےلئے بارگاہِ الٰہی میں دُعا کی توآپ کی مبارک دُعابارگاہِ الہٰی میں فوراً مقبول ہوئی اوروہ فالج زَدَہ شَخص جو زمین پرگِھسَٹ گِھسَٹ کر چل رہا تھا، دُعائےعلی کی بَرکت سے  اُسی وَقْت  صحتیاب ہوکر بغیر کسی تکلیف کےچَلنے پھرنے لگا۔

بے سبب بخشش ہو میری یہ دُعا فرمایئے

مُصطَفٰے کا واسِطہ مولیٰ علی مُشکل کُشا

(وسائلِ بخشش: ۵۲۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد